اننت ناگ:کانگریس کے الزامات پر جموں و کشمیر پولس نے اس پورے معاملے میں ایک بیان جاری کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یاترا شروع ہونے سے پہلے انہیں بڑی تعداد میں ہجوم کے آنے کی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ یاترا میں کوئی کوتاہی نہیں ہوئی۔ جموں و کشمیر پولیس نے ٹویٹ کرکے کہا کہ یاترا کے روٹ پر منتظمین کے ذریعہ اجازت یافتہ افراد کو ہی یاترا کے اندر جانے کی اجازت دی گئی تھی۔ بھارت جوڑو یاترا کے منتظمین اور ذمہ داروں نے بانہال سے یاترا میں شامل ہونے والے ہجوم کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی اور بڑی تعداد میں لوگ مین یاترا کے مقام کے قریب جمع ہوئے۔
پولیس نے مزید کہا کہ یاترا کی حفاظت کے لیے آر او پی اور کیو آر ٹی، روٹ ڈومینیشن، لیٹرل ڈیپلائمنٹ اور ایس ایف سمیت سی اے پی ایف کی 15 کمپنیاں اور پولیس کی 10 کمپنیاں ہائی ریج اور دیگر مقامات پر تعینات کی گئیں۔ تاہم منتظمین نے ایک کلومیٹر چلنے کے بعد یاترا کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ لینے سے پہلے پولیس کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ بقیہ سفر سکون سے جاری رہا، سیکورٹی میں کوئی کوتاہی نہیں ہوئی ہے ہم فول پروف سیکیورٹی فراہم کریں گے۔
اس سے قبل راہل گاندھی کی قیادت میں نکالی جا رہی بھارت جوڑو یاترا جموں و کشمیر کے بانہال میں سکیورٹی خدشات کی وجہ سے روک دی گئی تھی۔ کانگریس کا الزام ہے کہ یاترا میں سیکورٹی فراہم نہیں کی جارہی ہے۔ جس کی وجہ سے یاترا کو روکنا پڑا۔ کانگریس نے کہا کہ جب تک ہمیں سیکورٹی نہیں ملتی تب تک یاترا خطرے سے خالی نہیں ہے۔راہل گاندھی نے کہا کہ یاترا کے دوران پولس کا نظام پوری طرح سے ٹوٹ گیا اور بھیڑ کو سنبھالنے والے پولس اہلکار کہیں نظر نہیں آرہے تھے۔ میرے سیکورٹی اہلکار یاترا کے آگے چلتے ہوئے میرے ساتھ بہت بے چین تھے، اس لیے مجھے اپنی یاترا منسوخ کرنی پڑی۔ انھوں نے بتایا کہ میرے لوگوں نے مجھے سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا تو میں نے سفر چھوڑ دیا جبکہ دیگر مسافروں نے پیدل سفر کیا۔