سرینگر: جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبدا للہ نے جمعرات کے روز کہا کہ اقتدار سے باہر یا اقتدار میں رہ کر نیشنل کانفرنس کی ہمیشہ یہی کوشش رہی ہے کہ جموں وکشمیر کے حالات ٹھیک رہیں اور عوام کے چھوٹے بڑے مسائل حل ہوجائیں، ہماری نیت ہمیشہ یہی رہی ہے کہ ہم لوگوں کے جذبات اور احساسات کی صحیح ترجمانی کریں ۔Omar abdullah speech Srinagar
انہوں نے کہاکہ نیشنل کانفرنس نے لوگوں کیساتھ دھوکہ دہی سے رشتہ قائم نہیں کیا ہے بلکہ اپنی بے لوث عوامی خدمت کے ذریعے تینوں خطوں کے عوام کیساتھ اس جماعت کا ایک مضبوط رشتہ بنا ہے۔
ان باتوں کا اظہار عمر عبداللہ نے سرینگر کے سنت نگر میں امیراکدل کے یک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے ہر خطے اور ہر طبقے کے لوگوں کی بے لوث خدمت کیساتھ ساتھ نیشنل کانفرنس ہر دور میں اس بات کیلئے کوشاں رہی ہے کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے اور ہم نے ہر ایک ایوان میں یہاں تک کہ وقت وقت کے وزرائے اعظموں کیساتھ اس بات کو اُجاگر کیا۔ block convention at Sanat Nagar
سیاسی مخالفین کی موقع پرست سیاست پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عمر نے کہا کہ جموں و کشمیر کے حوالے سے این سی کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی جموں و کشمیر سے متعلق مسائل کو بھارتی آئین کے دائرہ کار میں تلاش کرتی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ہمارے مخالفین آئے روز ہماری مخالفت کرتے رہتے ہیں لیکن ان کے پاس ہماری مخالفت کیلئے کوئی ٹھوس بات نہیں ہوتی اور یہ لوگ صرف تنقید برائے تنقید میں یقین رکھتے ہیں۔ان میں سے کچھ وہ بھی ہیں جو کل تک گپکار الائنس میں شامل تھے اور اگلے ہی روز اس سے الگ ہوگئے، ان لوگوں کے لئے ڈی ڈی سی الیکشن کے دوران نیشنل کانفرنس اچھی تھی لیکن اوڑی میں مرکزی وزیر کیساتھ میں ملاقات کے دوسرے ہی نہ صرف گپکار الائنس سے علیحدہ ہوگئے بلکہ نیشنل کانفرنس کیخلاف بھی زہرافشائی شروع کردی۔ Omar Abdulla on Current political situation
اُن کے مطابق یہ وہی لوگ ہیں جو 1989تک مین سٹریم میں شامل تھے اور پھر ہوا کے رُخ کیساتھ بندوق کے حامی بن گئے اور پھر دوبارہ حالات کو دیکھ کر اپنا موقف تبدیل کرکے مین سٹریم میں آگئے۔ کشمیری لوگ ان کے ماضی اور حال سے بخوبی واقف ہیں، یہ لوگ ہم پر انگلی اُٹھانے سے پہلے کشمیری عوام کے سوالوں کا جواب دے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ "ہم وہ نہیں جو 90 کی دہائی میں کشمیر میں بندوقیں لائے اور بدلے ہوئے وقت کے ساتھ رنگ بدلے اور قومی دھارے میں شامل ہوئے۔ ہم نے لوگوں سے اپنے تعلقات کی بنیاد جھوٹ اور فریب پر نہیں رکھی۔ ہمارا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ ملک کا آئین ہمیں جو بھی دے گا، ہمارے پاس ہوگا۔ انہیں اپنی صف بندی کا جواب دینا ہوگا ہمیں نہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی نوجوانوں کو بندوق اٹھانے کے لیے اکسایا نہیں۔"Omar Abdullah Speech
انتظامیہ کے ذریعہ این سی کے جھنڈے اتارنے پر سخت استثنیٰ لیتے ہوئے انہوں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کو سیاسی جگہ دینے سے کیوں انکار کیا جارہا ہے۔