کشمیر میں انتظامیہ نے سرینگر کے تین ہسپتالوں - سی ڈی، جے ایل این ایم اور بمنہ کے سکمز - کو کووِڈ19 کے مریضوں کیلئے مختص رکھا ہے جہاں 400 کے قریب نرسنگ اور پیرا میڈیکل عملہ تعینات ہے۔ انتظامیہ کے مطابق جموں و کشمیر میں کل 16اسپتالوں کو کووڈ19 کے لیے مختص رکھا گیا ہے۔
نرسنگ عملے کا کہنا ہے کہ سرکار نے اگرچہ ڈاکٹروں کیلئے حفاظتی سامان اور ہوٹلوں میں انکے لیے علیحدہ رہائش کا انتظام کیا ہے تاہم نرسنگ اور پیرا میڈیکل عملے کیلئے ابھی تک سرکار نے غور نہیں کیا ہے۔
سی ڈی ہسپتال میں تعینات ایک نرس نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ کافی جد و جہد کے بعد ہسپتال انتظامیہ کے علاوہ رضا کار تنظیموں نے بھی انہیں حفاظتی سامان فراہم کیا ہے تاہم رہائش کا ابھی تک کوئی بندوبست نہیں کیا گیا ہے۔
انکا کہنا ہےکہ ’’کوروناوائرس کے سبب ہمیں لگاتار چوبیس گھنٹوں کی شفٹ میں کام کرنا پڑ رہا ہے، اور کوروناوائرس سے متاثرہ افراد کے قریب اتنا وقت گزارنے سے ہمیں وائرس میں مبتلا ہونے کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
’’ہماری مانگ ہے کہ ہمیں مرحلہ وار یعنی چھ گھنٹوں کی شفٹ میں تعینات کیا جائے جس سے جسمانی اور دماغی تھکاوٹ سے بھی راحت ملے گی اور وائرس میں مبتلا ہونے کے خدشات میں بھی کمی واقع ہوگی۔‘‘
انتظامیہ نے تاحال سرینگر کے سرکٹ ہاؤس سمیت بعض نجی ہوٹلوں میں ڈاکٹروں کی حفاظت کے لیے انکی عارضی رہائش کا انتظام کیا ہے۔
اس سے قبل ڈاکٹروں اور نرسوں نے اپنے اہل خانہ کو انفیکشن سے دور رکھنے کے لئے انتظامیہ سے الگ رہائش کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم نرسز کا کہنا ہے کہ علیحدہ رہائش فراہم نہ کرنے کی وجہ سے انکو اور انکے اہلخانہ کو سرکار خطرے میں ڈال رہی ہے۔
انکا کہنا ہے ـ کہ ’’ہم اپنے اہل خانہ کی حفاظت کو لیکر تشویش میں مبتلا ہیں کہ کہیں ہم اسپتال میں کووڈ19 سے متاثر نہ ہوئے ہوں اور اہل خانہ بھی اس مہلک وائرس کی زد میں نہ آجائے۔ ہم اپنے کپڑے بھی علیحدہ غسل خانے میں پہنتے ہیں۔ ہم اپنے ہی بچوں اور اہلخانہ کے سامنے مشکوک بن گئے ہیں۔‘‘
کشمیر نرسنگ ایسوسی ایشن کی صدر پروین خان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے ساتھ منسلک ہسپتالوں میں 800 سے زائد نرسز تعینات ہیں، لیکن سرکار انکی حفاظت، رہائش اور آمد و رفت یا دیگر مطالبات کو نظرانداز کر رہی ہے۔
انکا کہنا ہے کہ کووڈ19 وبا کی وجہ سے ہمارے قریبی رشتوں میں دوریاں بڑھنےلگی ہیں۔
انکا کہنا تھا ’’ہمارے بچے ہم سے کہتے ہیں کہ تب تک گھر نہیں آنا جب تک آپکا انفکشن دور نہ ہوجائے۔ اس نازک صورتحال میں ہم اپنے آپ کو بے یار و مددگار محسوس کر رہے ہیں۔‘‘ انکا کہنا تھا کہ نرسز مریضوں کا علاج تب ہی کر سکتیں ہیں جب وہ خود محفوظ ہوں۔
سرینگر میں ایس ایم ایچ ایس کے سپیشلٹی اسپتال میں تعینات کلثوم رسول نامی ایک نرس نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’نرسز کو کووڈ19 سے متاثر ہونے کے زیادہ امکانات ہیں کیوں کہ نرس مریضوں کے وارڈ میں ڈاکڑوں کی نسبت زیادہ وقت گزارتی ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ سپیشلٹی ہسپتال میں انکو عام حفاظتی ملبوسات دئے جا رہے ہیں جبکہ کووڈ19 وبا سے محفوظ رہنے کیلئے خصوصی آلات درکار ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ انہیں اپنے ہی گھر میں اہل خانہ سے الگ تھلگ رہ کر کھانے پینے اور دیگر ایشیاء کا انتظام خود ہی کرنا پڑ رہا ہے ’’جیسے کہ ہم بھی کسی متعدی مرض میں مبتلا ہوں۔‘‘