کاروباری دوستانہ ماحول پیدا کرنے اور ’’ایز آف ڈوئنگ بزنس‘‘ کو فروغ دینے کے عزم کے تحت جموں وکشمیر انتظامیہ نے منگل کو جموں و کشمیر کے اسٹون کرشرس/ہاٹ اینڈ ویٹ مکسنگ پلانٹس (Hot & Wet Mixing Plants) ریگولیشن رولز 2021 کو نوٹیفائی کر کے ان پلانٹس کو شروع کرنے کے لیے درکار لائسنس کی ضرورت کو ختم کر دیا ہے۔
اس فیصلہ سے اسٹون کرشرس/ہاٹ اینڈ ویٹ مکسنگ پلانٹس (Hot & Wet Mixing Plants) کے قیام میں آسانی ہوگی جس سے تعمیراتی شعبہ میں درکار خام مال کی فراہمی کو کافی فروغ ملے گا۔ اس سے جموں و کشمیر میں مختلف میگا پروجیکٹس کی تکمیل میں بھی تیزی آئے گی۔
نئے ضابطے کے تحت اسٹون کرشر/ہاٹ اینڈ ویٹ مکسنگ پلانٹس کو معدنیات پر مبنی (خام مال) پروسیسنگ یونٹ کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے اور انہیں کان کنی کے زمرے سے ہٹا لیا گیا ہے۔
اس طرح کی صنعتی اکائیوں کے کام کو آسان بنانے کے لیے محکمہ مائینگ (Mining Department) سے متعلقہ لائسنس حاصل کرنے کی ضرورت کو ختم کر دیا گیا ہے۔ تاہم اگر کسی اسٹون کرشر/ہاٹ اینڈ ویٹ مکسنگ پلانٹ کو معدنیات کی کان کنی کا اضافی کام بھی کرنا ہے تو اس کے لیے انہیں مائیننگ انڈسٹریل یونٹس کے لیے وضح کیے گئے قوانین کی پاسداری کرنی ہوگی۔
نئے قوانین کے تحت معدنیات کے پروسیسنگ یونٹوں کے لیے مائیننگ ڈیپارٹمنٹ میں رجسٹرڈ معدنیات سے متعلق قوانین کی پاسداری عمل میں لانے کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ وہیں محکمہ کو ایسے یونٹوں کا معائنہ کرنے، خام مال کے ذرائع کا پتہ لگانے اور غیرقانونی طور پر نکالے جانے والے معدنیات کو ضبط کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
مزید یکہ یونٹ قایم کرنے کے لیے قواعد و ضوابط کے عمل کو آسان بناتے ہوئے مختلف اور طویل دستاویزات/ این او سی وغیرہ کے بجائے محض دو دستاویزات کو لازمی قرار دیا گیا ہے، جن میں پولیوشن کنٹرول بورڈ کی جانب سے جاری کی گئی CTOاور اراضی کے استعمال سے متعلق متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے این او سی (NOC)۔
قابل ذکر ہے کہ ڈسٹرکٹ لیول این او سی جسے جموں وکشمیر پبلک سروسز گارنٹی ایکٹ، 2011 کے زمرے میں شامل کر لیا گیا ہے۔ جس کے تحت یہ دستاویز 30 دن میں جاری کرنا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔ یعنی کوئی بھی شخص این او سے زیادہ سے زیادہ تیس دنوں میں حاصل کر سکتا ہے۔
اس فیصلے سے کاروباری طبقے سے وابستہ افراد کو دوہری رجسٹریشنوں کے عمل سے نہیں گزنا پڑے گا، اس سے قبل یونٹ ہولڈروں کو محکمہ صنعت و تجارت کے علاوہ مائیننگ ڈیپارٹمنٹ میں بھی رجسٹریشن / لائسنسنگ کے سخت مرحلے سے گزرنا پڑتا تھا۔