سرینگر:جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کی مرکزی اور تاریخی جامع مسجد میں اس بار بھی نماز عید ادا نہیں کی جاسکی حالانکہ جمعت الوداع کی اجتماعی نماز خوش اسلوبی کے ساتھ ادا ہونے کے بعد امید پیدا ہوگئی تھی کہ انتطامیہ کو نماز کی ادائیگی پر روک لگانے کی کوئی ضرورت درپیش نہیں ہوگی۔ دراصل اوقاف اسلامیہ جامع مسجد نے اعلان کیا تھا کہ اس وسیع و عریض مسجد میں صبح نو بجے نماز عید ادا کی جائیگی۔ لیکن آج سویرے اس وقت صورتحال تبدیل ہوگئی جب سرکاری انتظامیہ کے اراکین نے اوقاف انتظامیہ کو مطلع کیا کہ وہ نو بجے کے بجائے صبح سات بجے ہی نماز کا اہتمام کریں۔ اس تجویز سے مسجد انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی چنانچہ انتظامیہ کے فرمان پر اندرونی بحث و تمحیص کی گئی جس کے بعد اوقاف انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ جامع مسجد مین نماز عید ادا نہیں کریں گے۔ انکے مطابق وقت کی تبدیلی سے نمازیوں کو کنفیوژن ہوگا جس سے شہر میں ایک ہیجانی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔
حکام کا استدلال یہ رہتا ہے کہ جامع مسجد میں ہزاروں لوگون کا جم غفیر جمع ہوتا ہے جس سے قانون و انتطام کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ ماضی میں جامع مسجد علاقے میں عیدین کی نمازوں اور نماز جمعہ کے بعد پتھراو کے واقعات ہوتے رہے ہیں لیکں حالیہ برسوں میں اس طرح کے واقعات شاذ و نادر ہی رونما ہوئے ہیں۔ جامع مسجد کے خطیب میرواعظ کشمیر ڈاکٹر عمر فاروق ہیں جنہیں حکام نے 5 اگست 2019 سے مسمسل اپنی رہائش گاہ واقع نگین سرینگر مین خانہ نظر بند کیا ہے۔ عمر فاروق عیدین اور جماز جمعہ پر خطبہ پیش کرتے ہیں جو سیاسی اور مزہبی ہوتا ہے۔ اگرچہ میرواعظ کی رہائی کی مسلسل اپیلیں کی جاتی رہی ہیں لیکن حکام نے انہیں رہا کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی دی ہے۔