رواں وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کی جانب سے بنائے گئے نیشنل انسٹیٹیوشنل ریکنگ فریم ورک میں اس کی رینک 67 نمبر سے گر کر 200 پر پہنچ گئی ہے جس کی وجہ سے طلباء اور تدریسی عملے میں تشویش پائی جارہی ہے۔
تدریسی عملہ کا کہنا ہے کہ ریکنگ میں گراوٹ کے سبب اس ادارے کو مرکزی حکومت کی جانب سے واگزار کیے جانے والے فنڈز اوردیگر گرانٹز میں کمی ہوگی جس سے ادارے کے درس و تدریس اور ریسرچ خدمات متاثر ہوگی۔ انکا کہنا ہے کہ وہ وزارت انسانی وسائل اور ترقی میں اس ادارے کے گرتے معیار کے متعلق جانچ کرانے کی درخواست کریں گے۔
غور طلب ہے کہ نیشنل انسٹیٹیوٹنل ریکنگ فریمورک سنہ 2015 میں مرکزی حکومت نے قائم کی تھی جس کے تحت ایک کمیٹی ملک کے انجینئرنگ اداروں کا تعلیمی معیار اور دیگر سہولیات کے مطابق ریکنگ کرتا ہے اور اسی معیار پر انہیں مزید رقم مختص کیے جاتے ہیں۔
سرینگر کے این آئی ٹی کو سنہ 2015 میں پہلے سو اداروں کے ریکنگ میں رکھا گیا تھا، تاہم رواں برس کی ریکنگ میں ادارے کا گراف نیچے گرا ہے۔ جس کے سبب اس میں زیر تعلیم طلباء اور تدریسی عملے میں مایوسی چھا گئی ہے۔ وہیں دوسری جانب خوشی اس بات کی ہے کہ کشمیر یونیورسٹی کی ریکنگ میں بہتری آئی ہے اور اسکی ریکنگ 48 نمبر پر ہے جس کی وجہ سے اس کے طلباء اور تدریسی عملے میں خوشی پائی جارہی ہے۔ موجودہ ریکنگ فہرست مرکزی وزیر برائے فروغ نسانی وسائل اور رمیش پکھریال نے جاری کیا ہے۔'