سرینگر: این آئی اے نے علیحدگی پسند رہنما و کالعدم تنظیم جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس سلسلے میں این آئی ایک نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی ہے۔ اس عرضی کی سماعت پیر یعنی 29 مئی کو دو رکنی پنچ جسٹس سدھارتھ مردول اور تلونت سنگھ کرے گی۔
واضح رہے کہ ٹیرر فنڈنگ معاملے میں قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعد، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے 25 مئی 2022 کو جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ اور کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائی۔ مَلِک کو سخت سکیورٹی کے درمیان نئی دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا گیا تھا، تاہم مختلف وجوہات کی بنا پر تاخیر کے بعد ملک کو عدالت نے دو عمر قید کی سزا کے علاوہ 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔اگرچہ ایجنسی نے ملک کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کیا تھا لیکن عدالت نے کہا کہ سزائے موت صرف غیر معمولی معاملات میں دی جانی چاہیے۔
واضح رہے کہ خصوصی جج پروین سنگھ نے 19 مئی کو ملک کو قصوروار قرار دیا تھا اور این آئی اے کو ہدایت کی تھی کہ وہ ان کی مالی صورتحال کا جائزہ لیں تاکہ جرمانے کی رقم کے حوالے سے فیصلہ کیا جا سکے۔
قبل ازیں 10 مئی کو ملک نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد نہیں کر رہے ہیں جن میں یو اے پی اے کی دفعہ 16 (عسکریت پسند ایکٹ)، 17 (عسکریت پسندی کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا)، 18 (عسکریت پسندانہ کارروائی کی سازش) اور 20 (عسکریت پسند ہونا) شامل ہیں۔ اس کے علاوہ آئی پی سی کی دفعہ 120-B (مجرمانہ سازش) اور 124-A (غداری) بھی ملک پر عائد ہے۔