ہائی کورٹ بار اسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالقیوم کی جانب سے رہائی کے لیے دائر کی گئی عرضی پر 4 مئی کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت ہوئی۔ تمام پہلوؤں پر غور کر کے عدالت عالیہ نے سماعت کی اگلی تاریخ رواں مہینے کی 18 تاریخ کو مقرر کی۔
سماعت کے دوران قیوم کے وکیل ظفر شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ 'بار صدر کی طبیعت ناسازگار ہے۔ وہ کئی امراض میں مبتلا ہیں اور ساتھ ہی جہاں انتظامیہ ملک کے تمام جیلوں میں سے کورونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر قیدیوں کو رہا کر رہی ہے تو ایسے میں ان کی جلد رہائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔'
شاہ نے عدالت کے سامنے اپنا مطالبہ رکھتے ہوئے قیدیوں کی رہائی کے تعلق سے عدالت عظمیٰ کے حکمنامے کا حوالہ بھی دیا۔
جموں و کشمیر انتظامیہ کے وکیل سینئر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل بی اے ڈار نے عدالت کو یقین دلایا کہ وہ اس معاملے کی اہمیت سمجھتے ہیں لیکن وہ اس معاملے کا ہر پہلو باریک بینی سے مطالعہ کرنا چاہتے ہیں۔
میاں عبدالقیوم رہائی معاملہ پر اگلی سماعت 18 مئی کو
جسٹس علی محمد مگرے اور جسٹس ونود کول پر مبنی عدالت عالیہ کی دو رکنی بینچ نے دونوں وکلا کی دلیل سننے کے بعد اس معاملے کی سماعت رواں مہینے کی 18 تاریخ مقرر کی ہے ۔
میاں قیوم رہائی معاملہ پر اگلی سماعت 18 مئی کو ہو گی
اس سے قبل 17 اپریل کو اس معاملے پر پہلی سماعت کے دوران جسٹس علی محمد ماگرے اور جسٹس کول پر مبنی ڈویژن بینچ نے میاں قیوم کی عرضی پر غور کر کے انتظامیہ کو چار مئی تک اپنا جواب عدالت کو پیش کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔