سرینگر: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس خواتین ونگ کی جانب سے پیر کے روز جموں وکشمیر میں گذشتہ3برسوں کے دوران 10ہزار سے زائد صنف نازک کے لاپتہ ہونے کیخلاف احتجاجی مارچ کیا اور معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے لاپتہ خواتین کی فوری بازیابی کیلئے فوری اور جنگی بنیادوں پر اقدامات اُٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔احتجاج کررہی خواتین نے لاپتہ ہوئی صنف نازک کی بازیابی اور خواتین کے تحفظ میں ناکامی کیلئے حکومت کیخلاف زبردست نعرے بازی کی۔
نیشنل کانفرنس پارٹی ہیڈکوارٹر سے برآمد ہوئی خواتین کی ریلی نے جب لالچوک کی طرف پیش قدمی کی تو پولیس کی کی ایک بھاری جمعیت نے ٹی آر سی چوک پر قدغنیں عائد کرکے ریلی کو آگے بڑھنے سے روکا۔پارٹی خواتین ونگ صدر شمیمہ فردوس نے پولیس ایکشن کیخلاف سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر میں اظہارِ رائے کی آزادی اور ہر قسم کا احتجاج کرنے پر غیر اعلانیہ پابندی عائد رکھی گئی ہے، یہی وجہ ہے کہ 10 ہزار خواتین کے لاپتہ ہونے کے ایک سنگین نوعیت کے مسئلے پر ہمیں پُرامن احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
شمیمہ فردوس نے کہا کہ یہ اعداد و شمار کوئی غیر سرکاری تنظیم یا افواہ نہیں ہیں بلکہ ملک کے پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے اعداد و شمار ہیں، جن میں صاف صاف کہا گیا ہے کہ 2019 سے لیکر 2021 تک جموں وکشمیر میں 9765صنف نازک لاپتہ ہوئیں ہیں اور ان کا کہیں اتہ پتہ نہیں چلا ہے۔