سرینگر:گذشتہ روز نیشنل کانفرس کی طرف سے دفعہ 370 کی بحالی کے لیے تشکیل دی گئی پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن کو الوداع کہنے کے عندیہ دینے کے بعد اس الائنس پر سیاسی حلقوں نے کئی سوالات اٹھائے۔ نیشنل کانفرنس نے کشمیر کہ صوبائی کمیٹی میں ریزولوشن پاس کیا کہ وہ آنے والے اسمبلی انتخابات نوے سیٹوں پر لڑیں گے۔ اس سے قبل عمر عبداللہ نے تجویز دی تھی کہ پی اے جی ڈی انتخابات میں متحد طور حصہ لے گی۔ اس ریزولوشن کے بعد سیاسی گہما گہمی تیز ہوئی اور پی ڈی پی نے بھی پی اے جی ڈی کے دفاع میں بیان دیا۔ Provincial Committee Meeting of NC in Srinagar
کئی سیاسی حلقوں نے یہ تجزیہ کیا کہ نیشنل کانفرنس پی اے جی ڈی سے ہاتھ چھڑانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن آج پی اے جی ڈی کے چیئرمین ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اس الائنس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پی اے جی ڈی کو کوئی توڑ نہیں سکتا اور نہ ہی اس کا دفتر بند ہوگا۔ ریزولوشن سے متعلق فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان کی جماعت ایک جمہوری تنظیم ہے اور ہر کسی کو اپنی رائے رکھنے کی آزادی ہے۔ Farooq Abdullah on PAGD Split
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے انتخابات علیٰحدہ لڑنے پر کہا کہ اس کا فیصلہ آج ہی سنانا قبل از وقت ہے کیونکہ ابھی سرکار نے انتخابات کے انعقاد کے متعلق کوئی حتمی اعلان نہیں کیا ہے۔ تاہم فاروق عبداللہ نے اس بات کا بھی صاف جواب نہیں دیا کہ کیا نیشنل کانفرنس پی اے جی ڈی کے ساتھ متحد طور انتخابات میں حصہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ اس وقت کے حالات کے مطابق کیا جائے گا۔ فاروق عبداللہ کے اس بیان کے بعد پی اے جی ڈی کی اکائیوں میں جان سی آگئی۔
مزید پڑھیں: