اردو

urdu

ETV Bharat / state

کشمیر: نامساعد حالات میں صداقت پر مبنی رپورٹنگ کرنے والے نذیر مسعودی

انڈین ٹیلی ویژن کی جانب سے جمعرات کو اعلان کیے گئے ایواڑز میں ممتاز صحافی نذیر مسعودی کے علاوہ این ڈی ٹی وی کے 10 دیگر صحافیوں کو اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

Nazir Masoodi
نذیر مسعودی

By

Published : Nov 6, 2020, 10:22 PM IST

گزشتہ برس مرکزی سرکار کی جانب سے دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں پیدا شدہ صورتحال کو بے باکی اور خوش اسلوبی سے منظرعام پر لانے کے لئے وادی کے معروف صحافی نذیر مسعودی کو بہترین ٹی وی نیوز رپورٹر انگلش کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

نذیر مسعودی

انڈین ٹیلی ویژن کی جانب سے جمعرات کو اعلان کیے گئے ان ایواڑز میں مسعودی کے علاوہ این ڈی ٹی وی کے 10 دیگر صحافیوں کو نوازا گیا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے نذیر مسعودی نے کہا کہ 'ایوارڈ کیا ہوتا ہے؟ یہ تو بس ایک پہچان ہوتی ہے آپ کے کام کی۔ یہ جو ایوارڈ ہے اس کا مطلب یہی ہے کہ آپ کو مشکل حالات میں سچائی کا دامن نہیں چھوڑنا ہے۔ غیرت اور سچائی یہ دو چیزیں کسی بھی صحافی کے لیے نہایت ہی اہم ہے۔'

انہوں نے مذید کہا کہ 'مجھے یہ ایوارڈ اس لئے ملا کیونکہ گزشتہ برس پانچ اگست کو مرکزی حکومت کی جانب سے جب دفعہ 370 اور 35 اے کو ہٹایا گیا اس وقت جو میری صحافت تھی وہ سرکار کے نظریے سے الگ تھی۔ دیگر میڈیا اداروں کو سرکار کی زبان بولنے کے لئے مجبور کیا جاتا تھا، لیکن میں نے زمینی حقائق کو منظر عام پر لانے کو ہی ترجیح دی۔ ایک صحافی کو اپنی خبر مکمل کرنے کے لئے لوگوں سے بات کرنی ہوتی ہے، لیکن جب سب اپنے گھروں میں قید تھے اور بات کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں تھا، ان حالات میں سچ کو باہر لانا خطرات سے پُر تھا۔ ایسے میں سچائی کا دامن نہ چھوڑنا ایک صحافی کا فرض ہوتا ہے اور وہی میں نے کیا۔'

ایوارڈ کی کتنی خوشی ہے: اس حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'میں ایوارڈ کے لیے خوش نہیں ہوں بلکہ پہچان کے لئے خوش ہوں۔ وہ اس لئے کہ جب کوئی بول نہیں سکتا تھا میں نے کوشش کی، سچ بولنے کی۔ حالات بدلتے رہتے ہیں لیکن آپ ہمیشہ اپنے ضمیر کی آواز سنیں۔ حقائق کو بلا لاگ لپیٹ کے سب کے سامنے لائیں اور ہمیشہ سچ بولیں۔'

نذیر مسعودی نے کہا کہ 'جب آپ سچ بولتے ہیں تو آپ کو ڈرایا جاتا ہے، دھمکایا جاتا ہے لیکن اگر آپ حقائق بیان کرنے میں پیچھے نہیں ہٹ رہے ہیں تو آپ کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ سچائی کی راہ پر چلنے میں مشکلات تو آتی ہیں اس کا سامنا مسکرا کر کرنا ہوتا ہے اور میں نے بھی وہی کیا۔'

دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد وادی کے صحافیوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، تاہم مسعودی کا کہنا ہے کہ وہ خوش قسمت تھے کہ ان کو انتظامیہ کی جانب سے قائم کیے گئے میڈیا سینٹر کا استعمال نہیں کرنا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ 'میں نے میڈیا سینٹر کا استعمال نہیں کیا۔ میرے دفتر میں سیٹلائٹ او بی وین تھی جس کے ذریعے میں اپنے ہیڈ آفس کو خبریں بھیجا کرتا تھا اور اسکرپٹ اپنے ساتھیوں کو ڈکٹیٹ کرایا کرتا تھا۔ میرے پاس وسائل موجود تھے جن کا میں نے استعمال کیا۔ ان دنوں حالات ایسے تھے کہ نہ فون تھا، نہ انٹرنیٹ تھا، نہ کوئی بات کرتا تھا اور ہر طرف سرکار کی ہی بات کی جاتی تھی۔ ان حالات میں سچائی سامنے لانا آسان نہیں تھا لیکن میں نے کوشش کی۔'

نذیر مسعودی نے بتایا کہ 'گزشتہ برس پانچ اگست کو لیا گیا فیصلہ 1846 میں امرتسر سانحہ کے بعد سب سے بڑا واقعہ تھا اور اگر میں ایسے میں ایمانداری سے سچائی سے کام نہیں کروں، سرکار کی خوش دلی کے لیے کام کروں تو مجھے کوئی حق نہیں بنتا کہ میں ایک صحافی کی حیثیت سے کام کرتا رہوں۔'

واضح رہے کہ انڈین ٹیلی ویژن نیوز ایوارڈ ہر برس انڈین ٹیلی ویژن گروپ کی جانب سے دیا جاتا ہے۔ امسال ان ایوارڈس کے لئے 500 سے زائد عرضیاں آئی تھیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details