سری نگر کے تجربہ کار صحافیوں کا ماننا ہے کی اُس وقت خدا کے سوا ان کا کوئی نہیں تھا اور آج بھی کشمیری صحافی ٹھیک اسی طرح روز اپنی جانوں پر کھیل کر اپنے فرائض منصبی انجام دے رہے ہیں۔
جہاں وادی کشمیر میں نا مساعد حالات کے چلتے عوام کو روز بروز مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہیں صحافیوں کو اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داروں کو انجام دیتے وقت کبھی ہلاک کیا جاتا ہے تو کبھی اغوا کیا جاتا ہے۔
کشمیر میں ہلاک ہوئے صحافی۔
* 19 فروری 1990 ڈائریکٹر دوردرشن سرینگر لسا کول کو سرینگر کے بمنہ علاقے میں ہلاک کیا گیا -
* 1 مارچ 1990 - اسسٹنٹ ڈائریکٹر انفارمیشن پی ان ہنڈو کو اپنے گھر میں نا معلوم افراد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
*23 اپریل 1991 - روزنامہ الصفا کے صحافی محمّد شعبان وکیل کو اپنے ہی دفتر میں ہلاک کر دیا گیا -
* 29 ستمبر 1992 - وادی کے معروف خطاط (کاتب) علی محمد مہاجن کو نیم فوجی اہلکاروں نے ان کے بیٹے کے ہمرا گولی مار کر ہلاک کر دیا -
* 16 اکتوبر 1992 - جوائنٹ ڈائریکٹر انفارمیشن سید غلام نبی کے اغوا ہونے کے چار دن بعد انکی لاش بر آمد ہوئی۔
* 3 اکتوبر 1993 - ریڈیو کشمیر کے صحافی محمد شفیع بٹ کی لاش برآمد کی گی -
* 29 اگست 1994 - صحافی غلام محمد لون کو ان کے سات سالہ بچے کے ہمراہ ہلاک کیا گیا -
* 10 ستمبر 1995 -اے ایف پی کے صحافی مشتاق علی کو پارسل بم کے ذریعے ہلاک کیا گیا -
* 10 اپریل 1996 - روزنامہ رہنمائے کشمیر کے مالک غلام رسول شیخ کی لاش جہلم دریا پر تیرتی ہوئی ملی - لواحقین کا کہنا تھا کی انکو نیم فوجی دستوں نے اغوا کر کے ہلاک کر دیا۔
* 1 جنوری 1997 - دور درشن کے صحافی الطاف احمد فکتو کو عسکریت پسندوں نے ہلاک کر دیا -
* 16 مارچ 1997 - صحافی سیدین شفیع کو ہلاک کیا گیا -
*10 اگست 2000 - ایک گرینیڈ حملے میں ہندوستان ٹائمز کے صحافی پردیپ بھاٹیہ ہلاک ہو گئے -
* 2003 - پرویز محمد سلطان کو نا معلوم افراد نے ہلاک کر دیا -
* 9 مئی 2004 - صحافی عبدالمجید بٹ ڈوڈہ میں ایک دھماکے میں ہلاک ہو گئے -
* 20 اپریل 2004 - صحافی آسیہ جیلانی ایک زمیندوز دھماکے کی زد میں آکر ہلاک ہو گئیں۔
* 11 مئی 2008 - صحافی اشوک سوڑھی جموں کے سانبہ علاقے میں حد متارکہ پر ہندوستان اور پاکستان فورسز کے درمیان گولہ باری کی زد میں آ کر ہلاک ہو گئے -
* 13 اگست 2008 - 35 سالہ صحافی جاوید احمد میر ایک احتجاج کے دوران ہلاک کے گئے -
* 14 جون 2018 - کشمیر کے معروف صحافی شجاعت بخاری کو اپنے ہی آفس کے باہر ہلاک کیا گیا۔