سرینگر سے تعلق رکھنے والی انجمن فاروق ایک تھنگتھا مارشل آرٹ کی ماہر ہیں۔ انتیس سالہ انجمن فاروق اس وقت سرینگر کے ایک سرکاری سکول میں بطور فزیکل ٹیچر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے اب تک 4 سو سے زائد بچوں کو ٹرینگ بھی دی ہے۔
انجمن فاروق - تھنگتھا مارشل آرٹ میں بلیک بیلٹ یافتہ خاتون انجمن محض 4 برس کی تھیں جب وہ کھیلوں کی طرف راغب ہوئیں اور انہوں نے اپنے 21 برس کے کھیل کے سفر میں 15 گولڈ میڈل، چار سلور اپنے نام کیے۔ اس کے علاوہ وہ دو مرتبہ عالمی چیمپئن بھی رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وادی میں خاص طور پر لڑکیوں کو ان کھیلوں میں حصہ لینے کی زیادہ ضرورت ہے اور گزشتہ برسوں کے مقابلے اب کافی لڑکیوں سامنے آرہی ہیں۔ اپنے سفر کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'میں تب چار برس کی تھی جب سے میں اس کھیل کے ساتھ جڑی ہوئی ہوں۔ میرے مرحوم والد فاروق احمد بٹ وادی کے جانے مانے فٹبال کھلاڑی تھے اور ان سے ہی متاثر ہو کر میں نے بھی کھیل میں اپنا مستقبل شروع کیا۔'
ان کا کہنا ہے کہ میں پہلے ہائے جمپنگ کھیل کرتی تھی تاہم بعد میں تھنگتھا کی جانب راغب ہوئی۔ ایسا کھیل ہے جہاں پر نہ کھلاڑیوں کو اور نا والدین کو کسی بھی قسم کی گھبراہٹ یا شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔ انجمن فاروق کا کہنا ہے کہ بچوں کو شروع شروع میں کافی ڈر لگتا ہے، تاہم رفتہ رفتہ یہ خوف جنون میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
انجمن فاروق کہتی ہے کہ وادی کی لڑکیوں میں صلاحیتوں میں کوئی کمی نہیں لیکن انفراسکٹریچر اور حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے وہ آگے نہیں بڑھ پاتی ہیں۔ انجمن کہتی ہیں کہ کھیل کود بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشونما کے لیے بے حد اہم ہیں اور اس کی وجہ سے ان کے اندر تخلیقی سوچ پروان چڑھ پاتی ہے۔ کھلاڑیوں کے لیے ایک پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں ڈگری اور نوکریوں کے لیے نہیں کھیلنا چاہیے تاہم کھیل کو تندرستی کے لیے اپنی روزمرہ کی زندگی میں جگہ دینی چاہیے۔
واضح رہے کہ وادی کشمیر میں ہُنر کی کوئی کمی نہیں۔ یہاں کی لڑکیاں ہر شعبہ میں کمال کررہی ہیں، تاہم ایسی ہنر مند لڑکیوں کو مناسب پلیٹ فارم فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ تاکہ ان کی صلاحیتوں کو پروان چڑھایا جاسکے۔