اردو

urdu

ETV Bharat / state

آٹو ڈرائیور نے انسانیت کی مثال پیش کی - کشمیریت

جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر سے تعلق رکھنے والے آٹو ڈرائیور جاوید احمد نے سیاح کا فون واپس کر کے کشمیریت اور انسانیت کی عمدہ مثال قائم کی ہے۔

آٹو ڈرائیور نے انسانیت کی مثال پیش کی
آٹو ڈرائیور نے انسانیت کی مثال پیش کی

By

Published : Mar 27, 2021, 9:18 PM IST

دراصل چند روز سے سرینگر شہر کے رہنے والے جاوید احمد کا ایک فوٹو سماجی رابطے کی ویب سائٹز پر وائرل ہو رہا ہے۔ فوٹو کے ساتھ دی گئی تفصیلات میں جاوید احمد کی تعریف کی جا رہی ہے کیونکہ انہوں نے ایک غیر مقامی صحافی کا قیمتی فون انہیں واپس کیا تھا۔ صحافی اپنا فون جاوید احمد کی آٹو میں چھوڑ آیا تھا۔ ای ٹی وی بھارت نے جاوید احمد کو تلاش کر کے پورے معاملے کو جاننے کی کوشش کی۔

آٹو ڈرائیور نے انسانیت کی مثال پیش کی

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جاوید احمد کا کہنا تھا کہ وہ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے دو بچے ہیں اور والد کی وفات ہوچکی ہے اور والدہ بیمار رہتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میری دو وقت کی روٹی کا بندوبست بہت مشکل سے ہوتا ہے۔ وادی میں گزشتہ دو برس سے چل رہے لاک ڈاؤن کی وجہ سے زیادہ کام نہیں ہے۔ بڑی مشکل سے گزارا ہوتا ہے۔"ان کا مزید کہنا تھا کہ " اب کچھ عرصے سے یہاں ٹورسٹ آرہے ہیں جس کے ساتھ ہی ہماری امید بھی بڑھ چکی ہیں کہ شاید ہماری آمدنی میں تھوڑا اضافہ ہوگا۔ "وائرل فوٹو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " حسب معمول میرے آٹو میں ایک غیر مقامی سواری بیٹھی۔ انہیں شنکر چاریاں مندر اور دیگر سیاحتی مقامات پر جانا تھا۔ میں نے تمام مقامات پر انہیں سیر کرائی۔ اور شام کو انہیں واپس ان کے ٹھکانے پر چھوڑ آیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'شام کو گھر لوٹنے سے قبل جب میں نے آٹو کی پچھلی سیٹ سے پانی کی بوتل نکالنے کے لیے دروازہ کھولا تو دیکھا وہاں ایک موبائل فون پڑا ہوا ہے۔ میں سمجھ گیا کہ یہ فون اسی سواری کا ہے۔ کچھ دیر بعد اس پر فون آیا میں نے اٹھا کر انہیں یقین دلایا کہ ان کا فون صحیح سلامت ہے اور میں واپس ان کے ٹھکانے پر آرہا ہوں۔ جب وہاں پہنچا تو انہوں نے اپنی کسی سہیلی کو بھیج کر فون حاصل کیا۔

انہوں نے مجھے بتایا کہ فون کی قیمت تقریبا ڈیڑھ لاکھ روپیے ہے۔ پھر دوسرے روز وہ مجھ سے ملیں اور میرا شکریہ ادا کیا۔ میرے ساتھ سیلفی لی اور اسے سوشل میڈیا پر ڈال دیا۔ "احمد کا ماننا ہے کہ انہوں نے کسی پر کوئی احسان نہیں کیا ہے بلکہ انہوں نے اپنا انسانی فریضہ انجام دیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ "جو لوگ وادی آتے ہیں وہ ہمارے مہمان ہیں۔ میرے والد صاحب اکثر کہا کرتے تھے کہ ہمیشہ نیکی کرنی چاہیے۔ خواہ وہ چھوٹی ہو یا بڑی۔ میں نے وہی کیا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details