دراصل چند روز سے سرینگر شہر کے رہنے والے جاوید احمد کا ایک فوٹو سماجی رابطے کی ویب سائٹز پر وائرل ہو رہا ہے۔ فوٹو کے ساتھ دی گئی تفصیلات میں جاوید احمد کی تعریف کی جا رہی ہے کیونکہ انہوں نے ایک غیر مقامی صحافی کا قیمتی فون انہیں واپس کیا تھا۔ صحافی اپنا فون جاوید احمد کی آٹو میں چھوڑ آیا تھا۔ ای ٹی وی بھارت نے جاوید احمد کو تلاش کر کے پورے معاملے کو جاننے کی کوشش کی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے جاوید احمد کا کہنا تھا کہ وہ ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے دو بچے ہیں اور والد کی وفات ہوچکی ہے اور والدہ بیمار رہتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میری دو وقت کی روٹی کا بندوبست بہت مشکل سے ہوتا ہے۔ وادی میں گزشتہ دو برس سے چل رہے لاک ڈاؤن کی وجہ سے زیادہ کام نہیں ہے۔ بڑی مشکل سے گزارا ہوتا ہے۔"ان کا مزید کہنا تھا کہ " اب کچھ عرصے سے یہاں ٹورسٹ آرہے ہیں جس کے ساتھ ہی ہماری امید بھی بڑھ چکی ہیں کہ شاید ہماری آمدنی میں تھوڑا اضافہ ہوگا۔ "وائرل فوٹو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " حسب معمول میرے آٹو میں ایک غیر مقامی سواری بیٹھی۔ انہیں شنکر چاریاں مندر اور دیگر سیاحتی مقامات پر جانا تھا۔ میں نے تمام مقامات پر انہیں سیر کرائی۔ اور شام کو انہیں واپس ان کے ٹھکانے پر چھوڑ آیا۔