سرینگر:وادی کشمیر میں ایسے قلمکار ہیں جنہوں نے اپنی تخلیقیات سے انگینت نقوش چھوڑے ہیں۔ ان میں اکثر نے ادب کو پیشے کے طور پر اپنایا جبکہ کئی ایسے بھی قلمکار ہیں جن کا پیشہ اصل میں کچھ اور ہیں لیکن وہ شعر و شاعری اور لکھنے کو بطور جنون پالے ہوئے ہیں۔ ان کا شمار ادیبوں میں ہوتا ہے۔ ڈاکٹر حنانہ برجیس پیشہ سے ڈاکٹر ہیں، تاہم یہ اپنے پیشہ کے ساتھ ساتھ ادب اور لکھنے کا بڑا زوق شوق رکھتی ہیں اور اب تک ان کی تین کتابیں بھی منظر عام پر آچکی ہیں اور ان کے تینوں کتابوں کو لوگوں نے بے حد پسند کیا۔
Dr. Henana Berjes لکھنے کے شوق نے افسانہ نگار بنایا، ڈاکٹر حنانہ برجیس - noval writers of kashmir
حنانہ برجیس پیشہ سے ڈاکٹر ہیں، تاہم وہ اپنے پیشہ کے ساتھ ساتھ ادب اور لکھنے کا بڑا زوق شوق رکھتی ہیں اور اب تک ان کی تین کتابیں بھی منظر عام پر آچکی ہیں اور ان کے تینوں کتابوں کو لوگوں نے بے حد پسند کیا۔
حنانہ نہ صرف افسانہ بلکہ یہ غزلیں بھی تحریر کرتی ہیں۔ان کی تخلیقات کا مہور میں انسان،ا نسانی رشتے اور کائنات ہوتا ہے۔ حنانہ برجیس نے اپنی ابتدائی تعلیم سرینگر کے ملینسن اسکول سے حاصل کی ہے بعد میں انہوں نے جی ایم سی سرینگر سے اپنا ایم ڈی کیا اور آج یہ انستھیلوجسٹ کے بطور اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ بچپن سے ہی کتابیں پڑھنے اور لکھنے میں دلچسپی رہی جس کے چلتے پھر آہستہ آہستہ اپنے آس پاس کے ماحول، ابھرتے خیالات اور اردگرد کے حالات واقعات کو افسانے کی صورت میں تحریر کرنا شروع کیا جو کہ اب تک جاری ہے۔
حنانہ کی منظر عام پر آچکی تینوں کتابیں انگریزی زبان میں ہے۔ اردو کے بجائے انگریزی میں لکھنے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شاعری میری روح کی زبان ہے ، لیکن افسانہ اردو کے بجائے انگریزی میں تحریر کرنے کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے۔ہاں انگریزی لیٹریچر زیادہ پڑھنے کی وجہ سے انگریزی زبان میں ہی لکھنے کی طرف ہی زیادہ جکاؤ ہے۔ اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں لکھنے کے لیے وقت نکالنے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ ہر ایک چیز کے لیے وقت نکال سکتے ہیں جو آپ کرنا چائیے ہیں ۔ ان کے نزدیک وقت کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ ہاں وقت کو صحیح معنوں میں استعمال کرنے کی صلاحیت ہونی چائیے۔
مزید پڑھیں:Hindu Urdu Writer اردو کے غیر مسلم شیدائی
حنانہ نے اب تک اپنی تحریر کی گئی کہانیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ سبھی کہانیاں میرے دل قریب ہیں۔تاہم کئی ایسی کہانیوں کو لکھنے میں کافی وقت لگا اور کچھ کہانوں کو لکھنے کے دوران کافی تکالیف سے بھی گزری ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہوگا کہ قلمکار نہ صرف اپنے ارد گرد گزر رہے حالات واقعات کو قلم بند کرتے ہیں بلکہ ادیب وہ بھی قلم بند کرتے ہیں جو وہ گہری سے محسوس کرتے ہیں۔