سرینگر:گزشتہ چند برس کے دوران کشمیر وادی میں جہاں کئی نوجوان انٹرپرنیور کے طور ابھر رہے ہیں، وہیں غیر مقامی امریکی نوجوان بھی اپنی صلاحیت اور تعلیم کا بھر پور استعمال کر کے ایک کامیابی کاروباری کے طور اپنی الگ پہنچان بنائی ہے۔ ایسے میں اب کشمیر مقامی نوجوانوں کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے لیے کاروبار کے لحاظ سے بہترین جگہ کے طور پر ابھر رہی ہے۔
جی ہاں ہم امریکی نوجوان کارباری بریڈی لی کی بات کر رہے ہیں۔ بریڈی نے نہ صرف یہاں اپنا کاروبار شروع کیا، بلکہ یہ کشمیری ماحول میں اتنا گل مل گیا ہے کہ بریڈی کشمیری زبان سمجھنے کے ساتھ ساتھ بول بھی لیتے ہیں، جس کے چلتے یہ ان دنوں سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہا ہے۔
دراصل 2018 میں برڈی لی اپنے بیوی اور بچوں کے ساتھ کشمیر کی سیر پر آئے تھے۔ کشمیر میں مختلف جگہوں کی سیرو تفریح کے بعد انہیں یہاں کا ماحول اور لوگوں کی مہمان نوازی اتنی زیادہ بہا گئی کہ بریڈی لی نے یہی پر اپنا خود کا کاروبار کرنے کا فیصلہ کیا اور وہ بھی ایسا ویسا کاروبار نہیں بلکہ" اپیل چپس" جسے مقامی زبان میں "ژونٹھ ہچہ" کہا جاتا ہے۔
امریکہ سے تعلق رکھنے والے 34 سالہ نوجوان بریڈی لی نے ایگریکلچرل سائینس میں ڈگری حاصل کی ہے۔اپنی تعلیم اور تجربے کو بروے کار لاکر انہوں نے یہاں ایک مقامی شخص فاروق احمد کی مدد سے اپیل چپس بنانے کا فیصلہ کیا۔ اگچہ اس کاروبار کو عملی جامہ پہنانے اور اس کے تیار کرنے کے تمام باریکی کو صحیح معنوں میں سمجھنے اور بہتر طور پرکھنے کے لیے کئی کچھ عرصہ لگا، تاہم بالاآخر اس غیر ملکی نوجوان نے اپنی مقصد میں کامیابی حاصل کی اور آج کی تاریخ میں ان کے اپیل چپس نہ صرف وادی کشمیر کے نامور ڈیپارٹمنٹل اسٹورز اور خوشک پھل فروخت کرنے والی دکانوں پر دستیاب ہیں بلکہ آن لائن بھی فروخت ہورہے ہیں۔ اس وقت برڈی لی اپنی فیکٹری میں 8 اقسام کے اپیل چپس بنا کسی ملاوٹ، صاف وشفاف طریقے سے تیار کرتا ہے اور ان کے چپس پریکٹس کی پکینگ جتنی خوبصورت دکھتی ہے اتنے ہی یہ چپس ذائقہ سے بھر پور ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے سنئیر نمائندے پرویز الدین کے ساتھ خاص بات چیت کے دوران بریڈی لی اور ان کے مقامی دوست اور منیجر فاروق احمد نے کہا کہ مختلف مراحل اور کئی کاروباریوں سے مشورے کے بعد ان کا یہ کاروبار کامیابی سے شروع ہوپایا۔