ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں آل کشمیر ہول سیل مٹن ڈیلر ایسوسیشن کے صدر معراج الدین گنائی کا کہنا تھا کہ 'رواں ماہ سے وادی میں شادیوں کا سلسلہ شروع ہورہا ہے۔ ہمارے خریدار جب ہم سے گوشت کے لئے رابطہ کرتے ہیں تو ہم کچھ نہیں بول سکتے کہ ہم انہیں گوشت فراہم کر پایئں گے یا نہیں۔ انتظامیہ کو یہ بھی سمجھ کر سنجیدگی سے کام لینا چاہیے'۔
شادیوں کا موسم قریب، زیورات اور گوشت کی قیمتیں آسمان پر
وادی کشمیر میں شادیوں کے موسم کی آمد کے ساتھ ہی سنار اور قصابوں کی مانگ کافی بڑھ جاتی ہے۔ کشمیری وازوان اور سونے کے زیورات کے تحفوں کے بنا یہ شادیاں ادھوری ہی سمجھی جاتی ہیں۔ تاہم گذشتہ چار ماہ سے انتظامیہ اور قصابوں کے درمیان قیمتوں کولے کر اتفاق نہ قائم ہونا اور سونے کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے عوام اور اس کاروبار سے وابستہ افراد پریشان نظر آرہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ' اس حوالے سے انتظامیہ کے سامنے رپورٹ جمع کی جا چکی ہے۔ لیکن وہ اس پر کوئی کاروائی نہیں کر رہے۔ ہم کیا کر سکتے ہیں ہر گزرتے دن کے ساتھ ہمارا نقصان ہو رہا ہے اور عوام بھی پریشان ہے'۔
وہیں، سرینگر شہر کے صراف کدل علاقے میں قائم سونے کے زیورات کے کارخانوں میں کام کر رہے کاریگر بھی مایوس نظر آرہے ہیں۔ مغربی بنگال کے رہنے والے معین گزشتہ کئی برسوں سے یہاں سونے کے زیورات بنانے کا کام کرتے آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'شادی کی تقریب سے قبل ہمارے پاس کافی کام ہوتا تھا۔ رات دن کام کرتے تھے اور اپنے خریداروں کے لیے خوبصورت زیورات تیار کرتے تھے۔ کام ہم اس وقت بھی کر رہے ہیں لیکن فی الحال مانگ بہت کم ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ' عالمی وباء کورونا وائرس کے سبب پہلے ہمارا کام متاثر ہوا اور اب سونے کی قیمتوں کی وجہ سے۔ لیکن ہم نے امید نہیں چھوڑی ہے ہمیں یقین ہے کہ ان مشکل دنوں میں بھی ہم اپنی دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنے میں کامیاب ہوں گے۔'
وہی ایک اور کاریگر فردین کا کہنا ہے کہ' امید تو نہیں چھوڑی ہے، لیکن پیسے جمع کرنا اور گھر والوں کا پیٹ پالنا مشکل ہو رہا ہے۔ آج بھی ہم رات بھر کام کرتے ہیں لیکن ویسا کام نہیں ہوتا جیسا عام طور پر ان دنوں میں ہوتا تھا۔'