انہوں نے کہا کہ وادی کے ہسپتالوں میں آکسیجن کی کوئی کمی نہیں ہے اور اکثر ہسپتال ایسے ہیں جن میں آکسیجن جنریشن پلانٹ نصب ہیں۔
صوبائی کمشنر نے منگل کو نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا: 'اس میں شک نہیں کہ پابندیوں کو بڑھایا جا رہا ہے لیکن مکمل لاک ڈاون کے منفی نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ غریب طبقہ جن کی روزی روٹی یومیہ مزدوری پر منحصر ہے، کی مشکلیں بڑھ جاتی ہیں۔ تمام پہلوؤں پر نظر رکھنے کے بعد ہی لاک ڈاؤن یا پابندیاں سخت کرنے کے فیصلے لئے جاتے ہیں'۔
ان کا آکسیجن کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا: 'ہمارے ہاں 36 ہسپتالوں میں آکسیجن جنریشن پلانٹ نصب ہیں۔ یعنی زیادہ تر ہسپتال خودمختار ہیں۔ کچھ ہسپتال ایسے ہیں جن کو آکسیجن سلنڈروں کے ذریعے سپلائی کی جا رہی ہے۔ یہاں ہمیں آکسیجن کی کمی کا سامنا نہیں ہے'۔