سرینگر:جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد نہ صرف ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار یہاں کی طرف راغب ہو رہے ہیں بلکہ سرمایہ کار پیسہ لگانے میں بھی دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ کئی سرمایہ کاروں نے تو مختلف شعبوں میں اپنا سرمایہ لگانا شروع بھی کر دیا ہے اور آئندہ برسوں کے دوران 3800 کروڑ کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔Foreign Investment In Kashmir
کشمیر میں تین میڈی سٹیز بنانے کا منصوبہ، اراضی مختص ایسے میں اب وادی کشمیر میں شعبہ صحت کو فروغ دینے کی خاطر تین میڈی سٹیز بنانے کا منصوبہ ہے، جس کے لیے بڑے پیمانے پر پیسہ لگایا جارہا ہے۔ مجوزہ میڈی سٹیز کے لیے تین مقامات پر زمین کی نشاندہی کی گئی ہے۔ سرینگر کے بمنہ، پلوامہ اور للہار میں سرمایہ کاروں کو اراضی تفویض کی جا رہی ہے۔ Establishment of Medi City in J&Kصحت کے شعبے میں اپنی نوعیت کے اس پہلے منصوبے سے نہ صرف مریضوں کے لیے دستیاب بستروں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا بلکہ مزید ایم بی بی ایس کی ایک ہزار سیٹوں کا اضافہ ہوگا۔ مقامی لوگ میڈی سٹیز کو قائم کیے جانے پر بے حد خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس طرح کے منصوبے کو اگر بہتر طور عمل میں لایا جاتا ہے تو اس سے طبی سہولیات میں نمایاں تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔
میڈی سٹیز کے اس مجوزہ منصوبے کی تین قسمیں جن میں 200 سے زیادہ بستروں والے ہسپتال، دوسرے 200 سے کم بستروں والے ہسپتال اور تیسرے میڈیکل اور پیرا میڈیکل کالجز شامل ہیں۔ 20 سرمایہ کاروں کو رقم جمع کرانے اور ان پروجیکٹز پر کام شروع کرنے کے لیے دو ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
میڈی سٹیز کے منصوبے کو تین برس کے اندر اندر مکمل کیے جانے کا امکان ہے۔ محکمہ انڈسٹریز اینڈ کامرس کے مطابق ان تین میڈی سٹیز میں ہسپتالوں، پیرا مڈیکل کالجز کے علاوہ ڈینٹل، آیورودیک کالج اور آیوش مراکز کے علاوہ تحقیقی مراکز بھی شامل ہیں۔ وادی کشمیر میں صحت کے شعبے کو فروغ دینے کے اس نئے منصوبے کو اگر وقت مقررہ پر پایہ تکمیل کو پہنچایا جاتا ہے تو مستقبل قریب میں لوگوں کو بہتر طبی سہولیات میسر ہونے سے راحت پہنچی گی۔