ایک جانب جہاں کورونا کے قہر نے اجتماعی عبادات کو متاثر کیا وہیں وادی کشمیر میں ماہ مبارک کے دوران سحری کے وقت ’’سحر خانوں‘‘ کی طرف سے لوگوں کو مختلف طریقوں سے جگانے کی سالہا سال سے چلی آ رہی روایت بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکی۔
شہر و دیہات میں عصر حاضر کے جدید اور سائنسی دور میں بھی لوگوں کو سحری کے وقت بیدار کرنے کے لیے سحر خوان بارش ہو یا برفباری گلی گلی کوچے کوچے گھوم کر کہیں پر ڈھول،کہیں گھنٹی بجا کر تو کہیں بلند بلند آواز میں ’’وقت سحر‘‘ کہہ کر لوگوں کو سحری کے وقت نیند سے بیدار کرتے تھے۔ لیکن کوروناوائرس کی وجہ سے وہ سحر خوان بھی کہیں نظر آ رہے ہیں نہ سحری کے وقت ڈھول نگاڑوں کی آوازیں ہی کہیں سنائی دے رہی ہیں اور نہ سحر خوانوں کی بلند آواز میں کوئی نعتیہ کلام ہی۔
شہر سرینگر کے بٹہ مالو علاقے سے تعلق رکھنے والے فروس احمد نامی ایک شہری کا کہنا ہے کہ ان کے محلے میں ایک سحر خوان کئی برسوں سے سحری کے وقت ڈھول بجا کر لوگوں کو نیند سے بیدار کرتا تھا لیکن آج کل سحر خوان کے ڈھول کی آواز کہیں سنائی نہیں پڑ رہی۔