گذشتہ روز علیٰحدگی پسند جماعتوں سمیت جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کشمیر کی جانب سے جمعہ کے روز ہڑتال کی کال کے پیش نظر آج وادی کشمیر کے سبھی اضلاع میں ہڑتال کی کال کا اثر رہا۔
شہری ہلاکتوں کے خلاف وادی کشمیر میں ہڑتال سرینگر شہر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں دکانیں بند رہیں، وہیں سڑکوں پر سے عوامی ٹرانسپورٹ غائب رہا، تاہم چند نجی گاڑیاں سڑکوں پر رواں دواں رہیں۔
قابل ذکر ہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب علیٰحدگی پسند جماعتوں نے وادی میں ہڑتال کی کال دی تھی۔
یاد رہے کہ سرینگر کے حیدرپورہ علاقے میں پیر کو سیکورٹی فورسز نے انکائونٹر کے دوران دو عسکریت پسندوں اور ان کے ایک معاون کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
پولیس کے مطابق انکائونٹر کے دوران مکان مالک ’’کراس فائرنگ‘‘ میں ہلاک ہو گیا۔ انکائونٹر میں، پولیس کے مطابق، دو عسکریت پسندوں سمیت کُل چار افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔
پولیس نے انکائونٹر میں ہلاک کیے گئے عسکریت پسندوں سمیت مقامی باشندوں کو بھی ہندواڑہ میں دفن کر دیا تھا۔
لواحقین نے پولیس کے دعووں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہلاک کئے گئے شہریوں کا عسکریت پسندوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا اور انہیں ’’فرضی تصادم‘‘ کے دوران ہلاک کیا گیا۔
لواحقین سمیت سیاسی و سماجی تنظیموں نے انتظامیہ سے ہلاک کیے گئے شہریوں کے جسد خاکی کو ان کے اہل خانہ کے سپرد کیے جانے کا مطالبہ کرنے کے علاوہ اس معاملے میں انکوائری کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں:Hyderpora Encounter: مدثرگل اور محمد الطاف بٹ کو نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا
ہلاک شدہ افراد کے جسد خاکی کو لواحقین کے سپرد کرنے اور انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے علیٰحدگی پسند تنظیموں سمیت جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوی ایشن نے ہڑتال کی کال دی تھی۔
وہیں گزشتہ شب انتظامیہ نے ہلاک کیے گئے عام شہریوں - محمد الطاف بٹ اور ڈاکٹر مدثر گل - کی لاشیں ان کے اہل خانہ کے سپرد کر دی جنہوں نے پر نم آنکھوں سے الطاف اور مدثر کو سپرد خاک کیا۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے عزیزوں کے جسد خاکی کافی احتجاج اور مظاہروں کے بعد واپس کیے گئے، تاہم انصاف ابھی باقی ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ’’انتظامیہ کی جانب سے تحقیقات کا اعلان کیا گیا ہے اور ہمیں انصاف کی امید ہے۔‘‘