اردو

urdu

ETV Bharat / state

کشمیر: سیاسی رہنماؤں کی رہائی کی خبریں بے بنیاد

جموں و کشمیر کے سیاسی رہمنا جو پانچ اگست سے مسلسل حراست میں ہے اُن کی رہائی کولیکر وادی کے عوام میں پھیلی افواہوں کو غلط قرار دیا ہے۔

By

Published : Jan 2, 2020, 6:49 PM IST

فائل فوٹو
فائل فوٹو

انتظامیہ کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ "سیاسی لیڈران کو رہا کرنے کی تمام خبریں غلط ہے۔ سیاسی لیڈران کو مرحلہ وار اور موزوں وقت پر رہا کیا جانا ہے تاہم ابھی تک اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی کاغذی کارروائی نہیں کی گئی ہے'۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "عوام کو افواھوں پر دیاں نہیں دینا چاہیے اور اس طرح کی خبریں پھیلانے والےافراد پر سکت کارروائی کی جائے گی۔"

قابل ذکر ہے ہی کچھ دنوں سے وادی میں سیاسی لیڈران کی رہائی کو لیکر کافی خبریں منظر عام پر آئی تھی جن میں سینئر لیڈران کو ایک ساتھ رہا کرنے کی باتیں کہی جارھی تھی۔
ادھر آج محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کو اُس وقت خانہ نظر بند رکھا گیا جب انہوں نے جنوبی کشمیر کے قصبہ بجبہاڑہ میں واقع سابق وزیر اعلیٰ اور اپنے دادا مرحوم مفتی محمد سعید کے مزار پر حاضری دینے کی کوشش کی۔

پی ڈی پی ذرائع کے مطابق التجا مفتی کو بجبہاڑہ جانے سے روکے جانے کے بعد ریاستی پولیس نے جمعرات کی سہ پہر کو ہونے والی ان کی پریس کا نفرنس کو ناکام بنایا اور گپکار میں واقع ان کی رہائش گاہ کی طرف جانے والے راستوں کو سیل کیا گیا جبکہ کسی بھی صحافی کو رہائش گاہ کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
پانچ اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ میں جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کا اعلان کیا۔
اس اعلان سے قبل ہی نیم شب کو ہی جموں کشمیر اور لداخ میں مواصلاتی نظام کو بند کیا گیا تھا اور وادی کے مزاحمتی لیڈروں کے علاوہ مین اسٹریم سیاسی جماعتوں سے وابستہ لیڈروں بشمول سابق تین وزرائے اعلیٰ داکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو خانہ یا تھانہ نظر بند کیا گیا جن میں سے اگرچہ بعض لیڈروں کو رہا کیا گیا لیکن اکثر ابھی بھی زیر حراست ہی ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details