محکمہ بجلی کے فلیڈ ملازمین اپنی جان جوکھم میں ڈال کر بجلی کے ترسیلی نظام کو درست کررہے ہیں جوکہ حالیہ بھاری برفباری کی وجہ سے درہم برہم ہوگیا ہے۔
جی جان سے فرائض انجام دے رہے یہ ملازم بجلی سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے محکمہ کے مسقتل سے لے کر عارضی ملازمین وادی کے کئی علاقوں میں اسی طرح جان فشانی سے اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے دیکھے جارہے ہیں جن کے ویڈیوز آج کل کافی زیادہ وائرل بھی ہورہے ہیں۔ مختلف سماجی رابطہ گاہوں پر یہ خطرناک ویڈیوز دیکھتے ہوئے نہ صرف خوف محسوس ہوتا ہے بلکہ اس طرح کی تصوریں انسان کو چونکا بھی دیتی ہیں۔ کوئی 33 کے وی کی ترسیلی لائن پر سے پیڑ کی ٹہنی کو کاٹنے کے لیے بھاری برفباری کے بیچ پیر کے اوپری حصے پر چڑھ جاتا ہے تو کوئی رسی کے سہارے اپنی جان کی پراہ کیے بغیر اس طرح بجلی لائن کی مرمت کررہا ہے۔
وہیں کئی علاقوں میں ایسے بھی ملازمین کام کرتے ہوئے دیکھے گئے جنہیں محکمے کی جانب سے بجلی سپلائی بحال کرنے کے لیے بنیادی سازوسان بھی فراہم نہیں کیا گیا تھا جس کا وہ برملا طور اظہار بھی کرتے ہوئے دیکھے جاسکتےہیں۔
وادی کشمیر میں حالیہ برفباری کی وجہ دیگر معمولات کے ساتھ ساتھ بجلی نظام بھی درہم برہم ہوکر رہ گیا تھا۔
اگرچہ محکمہ بجلی کے فلیڈ عملے نے وادی کے بیشتر علاقوں میں برقی رو کی سپلائی بحال کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے لیکن کئی جگہوں پر بجلی پولوں اور ترسیلی لائنوں میں ہوئی زبردست خرابی کو ٹھیک کرنے کے لئے محکمہ کے ملازمین کام پر لگے ہوئے ہیں اور ان میں مسقتل ملازمین کے مقابلے میں محکمہ کے عارضی ملازمین کی تعداد زیادہ ہے۔
ان کام کرنے والوں میں اکثر وہ ہیں جو کہ آئے روز یا تو اپنی مسقتلی کے لئے سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوتے دیکھے جاتے ہیں یا تو اپنی رکی پڑی تنخواہوں کی واگزاری کے لئے دھرنے پر بھیٹے ہوئے دیکھنے کو ملتے ہیں۔
ادھر اب تک محکمہ بجلی میں کئی عارضی ملازمین اپنی ڈیوٹی انجام دینے کے دوران حادثات کا شکار ہوکر عمر بھر کے لئے اپاہج بن کر زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ وہیں درجنوں افراد اب تک اپنی جانیں بھی گنوا بیٹھے ہیں جس کی تازہ مثال گزشتہ کل راجوری میں دیکھنے کو ملی جہاں بطور ڈیلی ویجر محکمے میں کام کرنے والا ولی محمد برقی رو کی زد میں آکر لقمہ اجل بن گیا۔