سری نگر کی ایڈوکیٹ راحیلہ خان نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'کشمیر میں نہ تو تعلیمی سرگرمیاں جاری ہیں اور نہ ہی علاج و معالجہ کا کام ہو رہا ہے'۔
'کشمیر میں اتنے بُرے حالات کبھی بھی نہیں ہوئے' - 5 اگست
جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کے درجے کو ختم کرکے اسے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تبدیل کرنے کے بعد عائد پابندیوں کے خلاف آواز اٹھانے والی کشمیری ایڈوکیٹ راحیلہ خان نے کشمیر کے موجودہ حالات پر ای ٹی وی بھارت سے کھُل کر گفتگو کی۔
انہوں نے بتایا کہ 'مواصلاتی نظام بند ہونے سے نوجوان بے روزگار ہو رہے ہیں۔ ہوٹل کے کاروبار بالکل ٹھپ پڑے ہیں۔ باغبانی کرنے والے لوگوں کی فصلیں برباد ہو رہی ہیں۔ ابھی کشمیری عوام اس غیر اعلانیہ ایمرجنسی جیسی صورتحال سے اس لیے لڑ پا رہی ہیں کیونکہ کشمیر میں اب بھی بارٹر سسٹم موجود ہے لیکن اب حالات خراب ہونے کا اندیشہ ہے'۔
ایڈوکیٹ راحیلہ نے بتایا کہ 'کشمیر میں اتنے بُرے حالات کبھی بھی نہیں ہوئے۔ جب 2014 میں سیلاب آیا تھا تب بھی کشمیری عوام کو اتنی دشواریوں کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ تب کم سے کم مواصلاتی نظام قائم تھا جس سے وہ ان مشکل حالات سے بھی مقابلہ کر پا رہے تھے۔'