سرینگر:وادی کشمیر میں ہیروئن اور گانجا جیسے خطرناک نشے کے استعمال سے جہاں نوجوان بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں، وہیں ہزاروں لڑکوں اور لڑکیوں کی زندگیاں منشیات کی لت سے تباہ ہو رہی ہیں۔ یہاں ہیروئن انجیکشن کی صورت میں لینا اب عام سی بات ہوگئی ہے جس کے نتیجے میں اب منشیات کا عادی ہر تیسرا نوجوان ہیپاٹائٹس سی کی بیماری میں بھی مبتلا پایا جا رہا ہے۔ سروے میں اس بات انکشاف کیا گیا ہے کہ اب منشیات کے معاملے میں جموں وکشمیر نے پنجاب کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ایک سروے کے مطابق جموں وکشمیر میں 10 لاکھ سے زائد لوگ منشیات کے عادی ہیں، جن میں ایک لاکھ سے زائد خواتین بھی شامل ہیں۔
کشمیر کے ایک نوجوان - سہیل (فرضی نام) گزشتہ تین برس سے ہیروئن کا نشہ کر رہا تھا۔ وہ کہتا ہے کہ ’’پہلے تو دوستوں کو دیکھ کر نشہ کرنے کی چاہت ہوئی اور جب ایک بار ہیروئن کا استعمال کیا تو پھر اس کی عادت ہی پڑگئی۔ دوستوں نے پہلے پہل مفت میں ہروئن دیا اس کے بعد کمایا ہوا سارا پیسہ ہیروئن پر ہی پھونک ڈالا۔‘‘
سہیل کہتے ہیں ’’گزشتہ تین کے دوران برس ہیروئن کی طلب پورا کرنے کے لیے میں نے تقریباً 30 لاکھ روپے خرچ کئے۔ جس میں 20 لاکھ اپنی تنخواہ میں بچائے ہوئے پیسے تھے جبکہ 10 لاکھ روپے قرضے کے تھے۔‘‘ سہل ایک بینک میں سرویلنس انجنئیر کے طور پر کام کر رہا تھا لیکن اس وقت یہ سروس سے معطل ہے۔ 30 سالہ سہیل نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران بتایا کہ ’’میرا ہیروئن پر روزانہ کا خرچہ تقریباً14 ہزار روپے تھا اور میں نے سب کچھ منشیات کی نذر کیا اور اس دوران میں والدین اور اپنے نزدیکی رشتہ داروں سے دور ہوتا گیا اور نہ صرف پیسہ بلکہ عزت بھی خاک میں مل گئی۔‘‘