مبین شاہ گزشتہ 124 سے آگرہ جیل میں نظر بند تھے اور مرکز کی جانب سے دی گئی یقین دہانی کے بعد انہیں تین ماہ کے لیے رہا کیا گیا ہے، تاہم انہیں آئندہ برس 4 مارچ کو پیش ہونا ہوگا۔
کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے ان کی رہائی کا خیرمقدم کیا ہے اور انہوں نے مزید قیدیوں کی رہائی کی امید ظاہر کی ہے۔ کے سی سی آئی نے کشمیر کے نظر بند تاجر، سول سوسائٹی کے ارکان، وکلاء اور دیگر افراد کی رہائی امید ظاہر کی ہے۔
مبین شاہ ایک غیر رہائشی بھارتی ہے جو ملائشیا سے دستکاری کا کاروبار کرتے ہیں اور کشمیر میں کاروباری انجمنوں کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات ہیں اور انہیں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کرنے سے قبل 4 اگست کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ بھارت کے علاوہ امریکہ میں بھی ان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔جموں و کشمیر کی صورتحال پر امریکی کانگریس کے اجلاس کے دوران امریکی قانون سازوں اور چند انسانی حقوق کے کارکنوں نے بھی مبین شاہ کی نظربندی کا معاملہ امریکہ میں اٹھایا تھا۔
اطلاعات کے مطابق مبین شاہ کو عارضی بنیادوں پر تین ماہ کے لیے رہا کیا گیا ہے۔ انہیں 7 مارچ کو پیش ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مبین شاہ کی اہلیہ آصفہ مبین نے ان کی نظربندی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا اورعدالت میں پیش کرنے کا اور مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ نریندر مودی کی حکومت نے 5 اگست کو دفعہ 370 کو ختم کر کے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو خطوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا۔ اس فیصلے سے قبل اور بعد میں تقریباً پانچ ہزار کو گرفتار کیا گیا۔ تین ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ان گرفتار شدگان میں سے بیشتر ابھی تک رہا نہیں کئے گئے ہیں۔
نظر بند افراد میں جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور سینکڑوں ہند نواز سیاسی رہنما بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ پتھر بازی میں ملوث افراد، لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین عسکریت پسند تنظیموں کے معاون، جماعت اسلامی اور حریت کانفرنس رضا کار اور کارکنان، رہا شدہ عسکریت پسندوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت 746 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جو ابھی بھی جیلوں میں ہیں۔ مولانا آزاد روڑ پر واقع سرکاری ایم ایل اے ہاسٹل میں 30 سے زائد سیاسی رہنما زیر حراست ہیں۔ سینکڑوں افراد جن میں سیاسی رہنما بھی شامل ہیں، کو ملک کی دوسری ریاستوں میں منتقل کیا گیا ہے۔