اردو

urdu

ETV Bharat / state

تحریک المجاہدین کے سابق سربراہ کا مبینہ قتل

اپریل 2011 میں جمعیت اہل حدیث کے صدر مولانا شوکت احمد کو اسی مسجد کے باہر اس وقت ہلاک کیا گیا تھا جب وہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد کے عقبی دروازے سے داخل ہو رہے تھے۔

By

Published : Feb 13, 2020, 10:41 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 6:28 AM IST

جمعیت اہلحدیث کے رُکن کا مجسد کے اندر قتل
جمعیت اہلحدیث کے رُکن کا مجسد کے اندر قتل

جموں و کشمیر کی دارالحکومت سرینگر کے میسومہ علاقے میں تحریک المجاہدین کے سابق سربراہ عبدالغنی کا مبینہ طور پر قتل کر دیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق 80 سالہ عبدالغنی ڈار عرف عبدااللہ غزالی ظہر نماز پڑھنے کے لیے اہل حدیث مسجد میسومہ میں داخل ہوئے تھے، تاہم ظہر نماز کے بعد انہیں مردہ پایا گیا۔

جمعیت اہلحدیث کے رُکن کا مجسد کے اندر قتل

پولیس کا کہنا ہے کہ 'عبدالغنی ڈار کی شدید مار پیٹ سے سر میں چوٹیں آئی تھیں جس کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوئی ہے۔ تاہم اس سلسلے میں پولیس نے تحقیقات شروع کی ہے۔'

ادھر اس واقعے کے بعد علاقے میں سنسنی پھیل گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ 'وہ بڈگام میں جمعیت اہل حدیث جموں و کشمیر کے ضلعی صدر تھے۔ ڈار آج صبح گاؤ کدل میں کسی تنظیمی امور کے سلسلے میں سرینگر آئے تھے۔'

واضح رہے کہ اپریل 2011 میں جمعیت اہل حدیث کے صدر مولانا شوکت احمد کو اسی مسجد کے باہر اس وقت ہلاک کیا گیا تھا جب وہ نماز جمعہ کی پیشوائی کے لیے مسجد کے عقبی دروازے سے داخل ہو رہے تھے۔

شوکت شاہ کی ہلاکت کے بعد پولیس نے اس سازش میں عبدالغنی ڈار کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔ حالانکہ شوکت ڈار کی ہلاکت کے وقت عبدالغنی جیل میں مقید تھے۔ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ حملے میں ملوث افراد کا ڈار کے ساتھ رابطہ تھا۔

چند ہفتے قبل سرینگر کے لاوئیپورہ علاقے میں ایک تصادم کے دوران 3 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ ہلاک شدہ عسکریت پسندوں میں سے ایک کا تعلق ضلع بڈگام سے تھا۔بتایا جاتا ہے کہ عبدالغنی ڈار نے ضلع بڈگام میں ایک خطاب کیا تھا اور ہلاک شدہ عسکریت پسند نے اس خطاب میں شرکت کی تھی۔

عبدالغنی ڈار، سابق عسکریت پسند تھے۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 6:28 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details