وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں 24 جون کو جموں و کشمیر کی مین اسٹریم جماعتوں کا کل جماعتی اجلاس نئی دہلی میں منعقد ہونے جارہا ہے۔ مرکزی حکومت نے یہ اجلاس جموں و کشمیر میں جمہوری عمل کو پھر سے بحال کرنے کی سمت بلایا۔ حالانکہ رواں ہفتے کی 24 تاریخ کو ہونے والے کل جماعتی اجلاس کو لے کر یہ بھی قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ مرکز کی مودی حکومت جموں و کشمیر کے حوالے سے کسی بڑے فیصلے کی تیاری میں ہے۔
اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے غرض سے یہاں کی مین اسٹریم جماعتوں کو دعوت نامے بھیجے جانے کے ساتھ ہی گزشتہ دنوں سے میٹنگوں اور پریس کانفرنسز کا سلسلہ جاری ہے۔ دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کے رہنماؤں کی بھی علحیدہ میٹنگیں منعقد ہوئیں۔ جس میں دعوت نامے بھیجے گئے سبھی جماعتوں کے علاوہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن میں شامل جماعتوں نے بھی اجلاس میں شرکت کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیر اعظم کی جانب بلائی گئی اس میٹنگ میں کن مسائل اور معاملات پر بات ہوگی۔ کیا گپکار الائنس سے وابستہ جماعتیں دفعہ 370 اور 35اے کے بارے میں لب کشائی کریں گی یا پھر وہ بھی خاموشی کے ساتھ آئندہ ہونے والے انتخابات میں شمولیت کی خواہش اور نئی حد بندی کے حوالے سے اپنی آراء وزیر اعظم کے سامنے رکھیں گی۔
جس طرح یہاں کی سیاسی جماعتوں کو دہلی بلایا گیا ہے اس سے یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ مرکز اب جموں و کشمیر میں جلد جمہوری حکومت قائم کرنے کے حق میں ہے اور اس کے لئے یہاں کی سیاسی جماعتوں کو بھی اپنا موقف رکھنا چائیے کیونکہ گفت و شنید سے ہی مسائل کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔