جموں و کشمیر پیپلز مؤمنٹ کے صدر اور بانی شاہ فیصل نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر کے وادی کشمیر میں عوامی و سیاسی حلقوں کو حیران کردیا ہے-
گزشتہ شب شاہ فیصل نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے جموں و کشمیر پیپلز مؤمنٹ کے صدر کا نام ہٹا کر اس میں ڈاکٹر اور ہاروڈ یونیورسٹی کا طالب علم سے متعلق جانکاری رکھی، جس کے بعد سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں چہ می گوئیاں شروع ہو گئیں کہ شاہ فیصل سیاست سے کنارہ کشی کرنے کے بعد واپس سول سروس میں شامل ہوں گے-
وہیں دوسری جانب جموں و کشمیر پیپلز مومنٹ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں شمالی کشمیر کے قصبہ سوپور سے تعلق رکھنے والے تاجر فیروز پیرزادہ کو پارٹی کا عبوری صدر منتخب کئے جانے کی اطلاع دی گئی-
'پیپلز مؤمنٹ پر مشکل وقت آگیا'، نائب صدر کا خصوصی انٹرویو اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے جے کے پی ایم کے نائب صدر سید طاہر اقبال سے ایک خصوصی انٹرویو کیا جس میں انہوں نے شاہ فیصل کے مستعفی ہونے اور جے کے پی ایم کے مستقبل اور سیاست کے متعلق جانکاری حاصل کی- یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر شاہ فیصل: صدارتی عہدے سے مستعفی ہونے تک کا سفر
واضح رہے کہ 37 سالہ شاہ فیصل نے سنہ 2010 میں سول سروس امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے ریاست کا نام روشن کیا تھا جس کے بعد وہ ملک اور جموں و کشمیر میں کافی مقبول ہوئے تھے-
شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ سے تعلق رکھنے والے شاہ فیصل نے سرینگر کے سکمز بمنہ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کے بعد سول سروس امتحان میں اول پوزیشن حاصل کی تھی-
تاہم 10 برس بیوروکریسی میں رہنے کے بعد انہوں نے گزشتہ سال مارچ میں سول سروس سے استعفیٰ دے کر سیاسی جماعت 'جموں و کشمیر پیپلز مومنٹ' کی بنیاد ڈال کر 'اب ہوا بدلے گی' کا نعرہ دیا تھا-
لیکن گزشتہ برس پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل شاہ فیصل نے کشمیر کے اس وقت کے صورتحال اور بھاجپا کی سیاست پر تلخ انٹرویو اور بیانات دئیے تھے جس کے بعد انکو حراست لیا گیا تھا-
جموں و کشمیر انتظامیہ نے ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرکے انہیں سرینگر مین قید کیا- تاہم دو ماہ قبل انکو رہا کیا گیا تھا لیکن وہ اپنی ہی گھر میں نظر بند کیے گئے ہیں- نظر بند رہنے کے بعد شاہ فیصل نے دفعہ 370 کی منسوخی کے متعلق یا اس کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے بارے میں خاموشی اختیار کر لی۔
شاہ فیصل کا سول سروس کا استعفیٰ ابھی تک مرکزی سرکار نے قبول نہیں کیا ہے، تاہم ذرائع کا کہنا یے کہ فیصل واپس بیوروکریسی میں شامل ہونے جارہے ہیں-