سرینگر: جموں وکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے ایک ایسی عرضی پر مداخلت کرنے سے انکار کیا ہے جس میں عرضی گزار نے یہ گزارش کرتے ہوئے عدالت سے اس کو سکیورٹی کور فراہم کرانے کے لئے مدد طلب کی ہے، کہ علاقے میں اس کے متعلق بی جے پی کا ایجنٹ ہونے کی افواہیں گرم ہیں۔ JKLHC refuses Security to a man
جسٹس ونود چٹرجی کول کی ایک بینچ نے مشاہدہ کیا کہ حکام نے پہلے ہی مذکورہ عرضی گذار کو لاحق خطرے کا جائزہ لیا ہے اور اس کو ذاتی سکیورٹی فراہم کرنا ضروری نہیں گردانا ہے۔
سرینگر کے ٹنکی محلہ جامع مسجد سے تعلق رکھنے والے محمد اشفاق حسین ہنڈو نے ہائی کورٹ کی طرف رجوع کرکے ایک عرضی دائر کی تھی جس میں اس نے عدالت سے گزارش کی تھی کہ وہ (ہائی کورٹ) وادی کے موجودہ حالات کے پیش نظر جموں وکشمیر حکومت کو اس کو اور اس کے بھائی منظور علی ہنڈو کو سرینگر میں قیام کے دوران پولیس حفاظت فراہم کرنے کی ہدایات جاری کریں۔
انہوں نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ ’گزشتہ تیس برسوں کے دوران وادی سے باہر قیام کرنے کے بعد اب میں اولڈ سرینگر (جامع مسجد) میں رہائش پذیر ہونا چاہتا ہوں کیونکہ میں اب اپنے گرد وپیش رہنے والوں سے اچھی طرح سے واقف نہیں ہوں لہذا مجھے نقصان پہنچنے کے خدشات لاحق ہیں اور میں حملہ کرنے والوں کو بھی پہچان نہیں سکتا‘۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’مذکورہ علاقہ ایک زمانے میں عسکریت پسندوں کا مرکز رہا ہے اور آج بھی یہاں سابق جنگجو سرگرم ہوسکتے ہیں‘۔