اردو

urdu

ETV Bharat / state

کورونا کے پیش نظر تیاریوں کے جائزے کے لیے داخل عرضی التوا کا شکار

عرضی گزار نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ حکومتوں کو جوابدہ بنانے کے لیے پوری دنیا عدالت کا رخ کرتی ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارا معاملہ کچھ اور ہے۔

JK hight court
جے کے ہائی کورٹ

By

Published : May 10, 2021, 3:58 PM IST

Updated : May 10, 2021, 9:31 PM IST

مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں عالمی وبا کورونا وائرس کے مثبت معملات میں شدید اضافے کے پیش نظر جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔ تاہم دو ہفتے گزر جانے کے باوجود اس عرضی پر ابھی سماعت نہیں کی گئی۔

درخواست گزار فرحانہ لطیف کے مطابق عرضی گذشتہ مہینے 28 تاریخ کو دائر کی گئی تھی۔ اس کے بعد تین ضروری میمو بھی دائر کی گئی تھی۔ تاہم عدالت نے ابھی تک عرضی پر کوئی سماعت نہیں کی۔

فرحانہ نے ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'میں نے وکلا حبیب اقبال، ثاقب امین اور سید محسم کے ذریعہ گذشتہ مہینے 28 تاریخ کو عرضی داخل کی تھی، تاہم ابھی تک ہائی کورٹ میں اس معاملے پر کوئی سماعت نہیں کی گئی۔ خطے میں مثبت معملات میں 700 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے باوجود عدالت معاملے پر سماعت نہیں کر رہی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'دو ہفتے سے زائد عرصہ گزر چکا ہے، اس لیے جو مسائل درخوست کے ذریعہ اٹھائے گئے تھے، ان کا اب کوئی مقصد نہیں رہ گیا ہے۔'

انہوں نے مذید کہا کہ 'جب ملک کی دیگر عدالتیں وبا کے حوالے سے سو موٹو نوٹس لے کر ریاستی سرکاروں پر سخت تبصرے کر رہی ہیں اور عوام کے حق میں کام کرنے کی ہدایت دے رہی ہیں ایسے میں جموں و کشمیر میں عرضی پر سماعت میں تاخیر ہو رہی ہے۔'

گذشتہ ہفتے پہلی ہی سماعت میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے قیدیوں کو ویکسینیشن کے حوالے سے دائر عرضی کو خارج کر دیا تھا۔ اس کے بعد کوئی مؤثر آرڈر پاس نہیں کیا گیا تھا۔ جیلوں میں کووڈ کی صورتحال کے متعلق متعلقہ محکموں کو کوئی معلومات نہیں ہے۔ جیل میں قید قدیوں میں زیادہ تر زیر سماعت ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اس مرتبہ بھی شب قدر کے اجتماعات سے محرومی

درخواست گزار فرحانہ نے اپنی درخوست کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اپنی عرضی کے ذریعہ میں نے جاننے کی کوشش کی تھی کہ گذشتہ ایک برس میں انتظامیہ نے خطے کے بنیادی ڈھانچے میں کتنی بہتری کی ہے۔ سرینگر شہر میں صحت کے حوالے سے پرائمری اور سیکنڈری سطح پر کیا تیاریاں ہیں۔ میں نے بھارت کی دیگر ریاستوں سے آئے مسافروں کے لیے سخت قرنطینہ کے ساتھ ساتھ سماجی اور مذہبی اجتماعات کا نظام متعلقہ ذمہ داران کے مشورے کے بعد کرنے کی مانگ کی تھی'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'اب آخری نقطے کو چھوڑ کر تمام نقطوں کا کوئی مطلب نہیں رہ گیا ہے۔ کیونکہ اب پانی سر تک آ چکا ہے۔ عدالت نے پہلے ہی دو ہفتوں کے لیے اس درخاست پر سماعت کرنے میں تاخیر کر دی ہے۔ ہم ابھی بھی معاملے پر سماعت کا انتظار کر رہے ہیں۔ حکومتوں کو جوابدہ بنانے کے لیے پوری دنیا عدالت کا رخ کرتی ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارا معاملہ کچھ اور ہے۔'

Last Updated : May 10, 2021, 9:31 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details