سرینگر:جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے اسمبلی انتخابات میں تاخیر کرنا کمیشن کے غیر جانبدارانہ کردار اور شفافیت پر سوال کھڑے کر رہا ہیں اور اس بات کا اظہار ہو رہا ہے کہ کمیشن کشمیر کے انتخابات کے تئیں مرکزی سرکار کی ہدایت کا انتظار کر رہا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) راجیو کمار کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کی ٹیم ممکنہ طور پر اگلے ہفتے جموں و کشمیر کا دورہ کر کے یہاں کی زمینی صورتحال کا جائزہ لے گا۔ تاہم اس کمیشن کی جانب سے اس بات کی کوئی تصدیق نہیں ہو پائی۔ اطلاعات کے مطابق کمیشن جموں کشمیر میں دو سے تین دن کے قیام کے دوران دوران کمیشن ضلع مجسٹریٹز اور یہاں کی سیاسی جماعتوں اور دیگر متعلقین سے ملاقات کرے گا۔
اس ممکنہ دورے پر سیاسی جماعتوں نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن وقت ضائع کئے بغیر جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرے۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی نے کہا الیکشن کمیشن آف انڈیا نے کے دورہ کا کیا معنی رکھتا ہے جب کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے فیڈبیک لیا ہے کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کرائے جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کا موقف بالکل واضح ہے کہ جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانا وقت کی ضرورت ہے، تو اگر کمیشن دورے پر آرہی ہے ہم ان کو کون سی نئی بات کیا بولیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا راجیو کمار نے خود ہی اعتراف کیا ہے کہ جموں کشمیر میں سیاسی خلا ہے اور اس خلا کو پوار کرنے کا فیصلہ کمیشن کو ہی کرنا ہے لیکن وہ ایسا نہیں کر رہے ہیں۔ عمران نبی نے کہا کہ جموں کشمیر میں سیاسی خلا شفاف و غیر جانبدارانہ اسمبلی انتخابات کرانے ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا امکانی دورے کا کوئی مطلب نہیں ہے البتہ یہ واضع ہورہا ہے کہ اس سے الیکشن کو مذہب تاخیر میں ڈالنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے حکمران جماعت بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکمران جماعت جموں کشمیر میں انتخابات کرنے سے اس لئے گریز کر رہے ہیں کیونکہ وہ عوام کے کا سامنا نہیں کر پائیں گے جس کی وجہ سے اب الیکشن کمیشن آف انڈیا بھی اب مشکوک بن رہا ہے۔ ان کا کہنا ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی قیادت میں بی جے پی کو چھوڑ دیگر تمام سیاسی جماعتوں کے آل پارٹی وفد نے گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن آف انڈیا سے ملاقات کی اور انتخابات منعقد کرنے پر ان سے فیڈ بیک بھی لیا۔ان کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں کمیشن نے الیکٹورل رولز کا دوبارہ جائزہ لینے کے متعلق کوئی بات نہیں کہی گئی تھی۔ لیکن اب اچانک دوبارہ ووٹرز کا جائزہ لینا کمیشن کی نیت صاف نہ ہونے ظاہر کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:Election Commission likely To Visit JK: الیکشن کمیشن کا اگلے ہفتے جموں و کشمیر کا دورہ متوقع
وہیں پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی کے ترجمان موہت بھان نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کو دوروں کے بجائے یہاں الیکشن منعقد کرانے چاہئے کیوں دوروں سے دوریاں دور نہیں ہوگی بلکہ جمہوری نظام سے ہی جموں کشمیر میں عوام کو راحت مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں تاخیر کرنا جمہوری نظام کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کمیشن کو جموں کشمیر کی صورتحال کا جائزہ یا رپوٹ لینا ہو وہ ایک دن کے اندر یہاں کی ایجینسز اور دیگر متعلقہ اداروں سے لے سکتے ہیں جس کے لئے دورے کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
کانگرس کے سرینگر صدر امتیاز خان نے کہا کہ جموں کشمیر میں انتخابات منعقد کرنے سے منتخب حکومت نہیں ہے جس سے عوام گونا گوں مسائل سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار خود اس بات کو بار بار دہراتی ہے کہ کشمیر میں حالات بہتر ہوئے ہیں لیکن پھر انتخاب نہ کرانا مرکزی سرکار پر کئی سوال کھڑا کر رہی ہے اور الیکشن کمیشن کی آزادی پر پر سوالیہ لگ رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں آخری مرتبہ اسمبلی انتخابات نومبر 2014 میں منعقد ہوئے تھے جس کے بعد پی ڈی پی - بی جے پی نے مخلوط حکومت نے مارچ 2015 میں اقتدار سنبھالا۔ البتہ جولائی 2018 میں بی جے پی نے اپنی حمایت واپس لی جس سے حکومت قائم نہ رہی اور یہاں صدر راج نافذ کر دیا گیا۔تاہم صدر راج میں یہاں پنچایتی، بلدیاتی اور پارلیمانی انتخابات منعقد کیے گئے لیکن اسمبلی انتخابات منعقد کیے جارہے ہیں۔ اسمبلی انتخابات کے حوالہ سے مرکزی سرکار کا کہنا ہے ’’مناسب وقت پر اسمبلی انتخابات منعقد کیے جائیں گے۔‘‘