جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں پیر کے روز صحافیوں کے ایک گروپ نے حکومت کی نئی میڈیا پالیسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پیر کی صبح صحافیوں کے ایک گروپ نے 'جموں وکشمیر میڈیا گلڈ' کے بینر تلے مشتاق پریس اینکلیو میں جمع ہو کر مذکورہ میڈیا پالیسی، جس کو حال ہی میں نافذ کیا گیا ہے، کے خلاف احتجاج کیا۔
احتجاجی صحافی 'سرکاری کی میڈیا پالیسی منظور نہیں منظور نہیں، میڈیا پالیسی کو واپس لو واپس لو، سینسرشپ کو ختم کرو ختم کرو' جیسے نعرے لگا رہے تھے جبکہ احتجاجیوں نے اپنے ہاتھوں میں بینرس اٹھا رکھے تھے جن پر 'میڈیا پالیسی' کے خلاف نعرے درج تھے۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر حکومت نے حال ہی میں پچاس صفحات پر مشتمل ایک نئی 'میڈیا پالیسی' نافذ کی ہے جس کے تحت حکومت اخبار، ٹی وی چینلز یا دیگر میڈیا اداروں کی طرف سے شائع، جاری یا نشر ہونے والے مواد کی نگرانی کرے گی اور سرکاری حکام یہ فیصلہ کریں گے کہ فرضی خبر کون سی ہے اور سماج مخالف یا پھر ملک مخالف رپورٹنگ کیا ہے۔
مذکورہ میڈیا پالیسی کے تحت جو میڈیا تنظیمیں فرضی خبریں یا پھر ملک مخالف خبریں شائع کرنے کی مرتکب پائی جائیں گے ان کا رجسٹریشن ختم کر دیا جائے گا، سرکاری اشتہارات بند کر دیے جائیں گے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
نئی میڈیا پالیسی میں کسی بھی صحافی کے ایکریڈیشن کے لئے اس کا سیکورٹی چیک لازمی قرار دیا گیا ہے نیز اخبار کے رجسٹریشن اور سرکاری اشتہارات کے حصول کے لئے مالکان، ایڈیٹرز اور دیگر ملازمین کے بیک گراؤنڈ کو چیک کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔
حکومت کی 'میڈیا پالیسی' کے خلاف پیر کو ہونے والے احتجاج، جو غالباً صحافیوں کی طرف اس کے خلاف پہلا احتجاج ہے، کے دوران ایک سینئر صحافی نے بتایا: 'پہلے ہم نے پریس ریلیز کے ذریعے حکومت سے کہا کہ وہ مذکورہ میڈیا پالیسی کو واپس لے لیں لیکن حکومت نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا اور ہمیں سڑکوں پر آنے کے لئے مجبور ہونا پڑا'۔
انہوں نے کہا: 'حکومت کی میڈیا پالیسی صحافیوں کے خلاف ہے اور ہم اس کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ صحافی لوگوں اور حکومت کے درمیان پل کا کام کرتے ہیں۔ اگر ان سے لکھنے اور بولنے کا حق چھین لیا جائے تو کیا غیر جانبداری رہے گی؟'