سرینگر: مرکز کے زیرانتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں حال ہی میں ہندی کو سرکاری زبان کا درجہ دئے جانے کے اعلان پر ہائی کورٹ میں دائر مفاد عامہ کی عرضی (PIL) پر غور کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس علی محمد ماگرے اور جسٹس ونود چیٹرجی کول پر مشتمل بنچ نے کہا کہ ’’پی آئی ایل کا موضوع مکمل طور پر ایگزیکٹو کے ڈومین اور اختیارات میں آتا ہے۔‘‘ Hindi as Official Language of J and K
ہائی کورٹ نے ہندی زبان سے متعلق دائر عرضی کو خارج کردیا ’’معاملہ چونکہ کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے‘‘ لہٰذا ہائی کورٹ نے عرضی گزار کو ہدایت کی کہ ’’وہ جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ہندی زبان کو سرکاری زبان کے طور پر تسلیم کرنے کے حوالہ سے مجاز اتھارٹی سے رجوع کریں۔‘‘ JK High Courts Rejects PIL challenging order of Hindi as Official Language of J and K
ہائی کورٹ کے حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ ’’PIL کا موضوع مکمل طور پر ایگزیکٹو کے دائرہ کار اور اختیارات کے اندر آتا ہے، لہذا، ہم اس PIL کو خارج کرتے ہیں اور وہ (عرضی گزار) مجاز اتھارٹی/فورم سے رجوع کریں۔‘‘ پی آئی ایل جگ دیو سنگھ نے دائر کی تھی جس میں جموں اور کشمیر کے کے ساتھ ساتھ مرکزی زیر انتظام لداخ میں ہندی زبان کو آئین ہند کی دفعہ 343 اور 251 کے تحت دیے گئے مینڈیٹ کے مطابق تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ JK High Court on Hindi language
مزید پڑھیں:جے اے ڈی میں سرکاری زبانوں کے لیے علیحدہ سیکشن
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے پاس ہونے سے پہلے سابق ریاست کی سرکاری زبان اردو تھی اور قانون ساز اسمبلی کے ذریعہ بنائے گئے ریونیو، پولیس، ایکٹ، اور رولز سمیت تمام سرکاری ریکارڈ یا تو اردو میں ہیں یا انگریزی زبان میں۔