وادی کشمیر میں لوگوں کی اکثریت جمعرات سے جاری 'لاک ڈائون' پر راضی نظر آرہی ہے تاہم اتوار کو بعض لوگوں نے الزام لگایا کہ وادی میں وزیر اعظم مودی کی اپیل پر 'مکمل لاک ڈائون' کو یقینی بنانے کے لئے سیکورٹی فورسز نے لوگوں کی نقل وحرکت پر مکمل بریک لگادی۔
جنتا کرفیو کی اپیل پر جموں و کشمیر میں مکمل لاک ڈاؤن یونین ٹریٹری کے صوبہ جموں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق جموں شہر اور دیگر اضلاع اتوار کو مسلسل دوسرے دن بھی لاک ڈائون میں رہے۔ تاہم ہفتہ کی نسبت اتوار کو لاک ڈائون کا زیادہ اثر دیکھا گیا۔ جموں شہر اور اضلاع کے قصبہ جات میں سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل دیکھی گئی اور دکانیں و تجارتی مراکز بند دیکھے گئے۔
جموں وکشمیر میں اب تک کورونا وائرس کے چار مثبت کیس سامنے آئے ہیں جبکہ لداخ یونین ٹریٹری زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں اب تک کورونا وائرس کے 13 مثبت کیس سامنے آئے ہیں۔ دونوں یونین ٹریٹریز میں انتظامیہ نے اس وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لئے اب تک درجنوں احتیاطی اقدامات اٹھائے ہیں۔
وادی کشمیر میں صوبائی انتظامیہ نے 31 مارچ تک دفعہ 144 کے تحت بندشیں جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے یہ سمجھا جارہا ہے کہ وادی میں لاک ڈائون فی الحال جاری رہے گا۔ تاہم لوگوں کا الزام ہے کہ انہیں دفعہ 144 کے تحت پابندیوں کا نہیں بلکہ غیر اعلانیہ کرفیو کا سامنا ہے۔
اس دوران کشمیر زون پولیس نے اتوار کو اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ وادی میں کرفیو نافذ نہیں ہے بلکہ جو بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں وہ لوگوں کی سیفٹی کے لئے ہیں۔
اس میں ہیش ٹیگ جنتا کرفیو لگاکر کہا گیا: 'یہ کرفیو نہیں ہے۔ یہ اقدامات آپ اور آپ کی فیملی کے لئے اٹھائے گئے ہیں۔ لوگوں کا ردعمل مثبت ہے۔ اپنے گھروں تک ہی محدود رہیں۔ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے اپنا کردار نبھائیں۔ حکومت کی طرف سے جاری احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔ ایمرجنسی میں 100 یا 112 ڈائل کریں'۔
جموں وکشمیر حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر 24 مارچ کو تمام سرکاری دفاتر میں تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ حکومتی ترجمان روہت کنسل نے اتوار کو اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: 'حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر 24 مارچ کو تمام سرکاری دفاتر میں تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ 23 اور 25 مارچ کو (شب معراج اور نوراتری) کی سرکاری تعطیل ہے۔ لازمی خدمات جاری رہیں گی'۔
جموں وکشمیر اور لداخ یونین ٹریٹریز میں تقریباً تمام ضلع مجسٹریٹوں نے دفعہ 144 کے تحت لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیاں لگانے کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ کے چلنے پر روک اور بازاروں کو بند رکھنے کے حکم نامے جاری کئے ہیں۔ یہ حکم نامے اگلے احکامات تک نافذ العمل رہیں گے۔
شہر میں لوگوں کی نقل وحرکت کو روکنے کے لیے سیکورٹی فورسز کی طرف سے درجنوں سڑکوں کو خاردار تار اور دیگر بیریکیٹس سے سیل کیا گیا ہے۔نجی گاڑیوں کو بھی چلنے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ جموں و کشمیر پولیس اور سول انتظامیہ کے اہلکاروں کی طرف سے جگہ جگہ پر لائوڈ اسپیکرز کے ذریعے لوگوں سے اپیل کی جارہی تھی کہ وہ اپنے گھروں تک ہی محدود رہے۔
جنوبی کشمیر کے قصبہ اننت ناگ سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق وہاں بھی اتوار کو مکمل لاک ڈائون رہا۔ سڑکوں پر تعینات سیکورٹی فورسز اہلکار گاڑیوں کو واپس بھیج رہے تھے جبکہ تمام دکانیں اور کاروباری اداے بند رہے۔ ایسی ہی اطلاعات جنوبی کشمیر کے دوسرے قصبوں بشمول پلوامہ، پانپور، کولگام اور شوپیاں سے بھی موصول ہوئیں۔
شمالی کشمیر کے قصبہ سوپور سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق وہاں اتوار کو 'سول کرفیو' کے دوران ہر ایک سڑک سنسان نظر آئی۔ گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہنے کے علاوہ کاروباری ادارے بھی بند رہے۔ شمالی کشمیر کے باقی قصبہ جات سے بھی مکمل لاک ڈائون کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
وسطی کشمیر کے بڈگام اور گاندربل اضلاع بھی اتوار کو مسلسل چوتھے دن بھی لاک ڈائون میں رہے۔ دونوں میں اضلاع میں گاڑیوں کی آمدورفت اور کاروباری سرگرمیاں معطل رہنے کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔
صوبائی انتظامیہ نے سرینگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے یا سری نگر جموں قومی شاہراہ پر کورونا وائرس کی سکریننگ کو ٹالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ کیا ہے۔ ملکی یا غیر ملکی سفر سے واپس لوٹنے والے سے رضاکارانہ طور پر طبی مراکز سے رجوع ہونے کی اپیل کی گئی ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر انتظامیہ ایئر پورٹ اور دیگر مقامات بالخصوص سرینگر – جموں قومی شاہراہ پر سکریننگ کا معقول بندوبست کرتی تو وادی کو لاک ڈاؤن کرنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ وادی کے اندر پابندیاں عائد کرتی ہیں جبکہ وادی میں داخل ہونے کے زمینی راستوں پر سکریننگ کا معقول بندوبست کرنے میں ناکام ہوئی جس کے باعث ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے مزدور و دیگر لوگ بغیر کسی سکریننگ کے وارد وادی ہوئے ہیں۔
دونوں صوبوں میں اب تک درجنوں عبادت گاہوں کو احتیاطی طور پر بند کیا گیا ہے۔ جہاں صوبہ جموں میں مندروں اور گردواروں کو بند رکھا گیا ہے وہیں وادی میں بھی بعض مذہبی تنظیموں نے مساجد میں نماز کے اجتماعات منعقد نہ کرنے یا مختصر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جموں وکشمیر مسلم وقف بورڈ نے کورونا وائرس کے پیش نظر اس سے منسلک مساجد اور زیارت گاہوں میں نماز کے اجتماعات اور دیگر عبادتوں کو تاحکم ثانی معطل رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے جاری حکم کے مطابق درگاہ حضرت بل میں معراج العالم (ص) کے موقع پر بھی اجتماع منعقد نہیں ہوگا۔
وادی کے بیشتر سرکاری ہسپتالوں نے او پی ڈی خدمات بند کردی ہیں جس کی وجہ سے مختلف امراض میں مبتلا مریضوں کی مشکلیں بڑھ گئی ہے۔ تاہم ایمرجنسی خدمات کو چالو رکھا گیا ہے۔ لوگوں نے ہسپتالوں میں او پی ڈی خدمات بند کرنے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
بتادیں کہ جموں وکشمیر حکومت نے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر تمام تعلیمی اداروں، آنگن واڑی سینٹروں، سینما گھروں، پارکوں، باغوں، ریستورانوں، بازاروں، ہوٹلوں، شاپنگ مالوں کو بند کردیا ہے۔ سری نگر اور دیگر اضلاع میں پبلک ٹرانسپورٹ کے چلنے پر پابندی عائد کی گئی ہے اور بانہال – بارہمولہ ٹرین سروس کو 31 مارچ تک معطل رکھا گیا ہے۔