اردو

urdu

جموں و کشمیر: ’اقامتی قانون واپس لو‘

بی جے پی سرکار کی جانب سے (جموں و کشمیر میں) نئے اقامتی (ڈومیسائل) قانون لاگو کرنے پر جہاں کشمیر میں سخت نازاضگی پائی جا رہی ہے، وہیں جموں خطے کے نوجوان بھی برہمی کا اظہار کرکے مرکزی سرکار سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

By

Published : Apr 3, 2020, 3:25 PM IST

Published : Apr 3, 2020, 3:25 PM IST

domicile law
جموں و کشمیر میں اقامتی (ڈومیسائل) قانون پر عوام کا سخت رد عمل

دفعہ 370 کی آٹھ ماہ کی منسوخی کے بعد گزشتہ روز مرکزی وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر ڈومیسائل (اقامتی) قانون کیلئے ایک نوٹیفیکیشن جاری کرتے ہوئے یوٹی میں بیرون ریاستوں کے باشندوں کو جموں و کشمیر کا مستقل رہائشی تسلیم کرنے کے علاوہ گزیٹیڈ نوکریوں میں حصہ لینے کیلئے راہ ہموار کر دی ہے۔

بی جے پی سرکار کی طرف سے جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت جاری کی گئی نوٹیفکیشن کے مطابق وہ فرد جو 15 برس سے جموں و کشمیر میں رہائش پزیر ہو یوٹی کا مستقل رہائشی (ڈومیسائل) بننے کے قابل ہے۔ جو فرد جموں و کشمیر یوٹی میں پندرہ برسوں سے رہائش پذیر ہو یا سات برسوں تک پڑھائی کی ہو اور جموں و کشمیر یوٹی میں کسی بھی تعلیمی ادارے سے دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات میں حصہ لیا ہو یوٹی کا مستقل رہائشی بن سکتا ہے۔

جموں و کشمیر میں اقامتی (ڈومیسائل) قانون پر عوام کا سخت رد عمل

اس کے علاوہ وہ تمام بچے جموں و کشمیر کی رہائش اختیار کر سکتے ہیں جن کے والدین مرکزی سرکار کے محکموں، آل انڈیا سروس آفسرز، پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگ، آٹونومس ادارے، پبلک سیکٹر بنکوں، سٹیشوری باڈیز، سینٹرل یونیورسٹیز اور مرکزی سرکار کے ریسرچ اداروں میں جموں و کشمیر میں دس برسوں سے تعینات ہوں۔

اس قانون کے مطابق وہ افراد جو یوٹی کے ریلیف اور باز آباد کاری کمشنر میں بطور مہاجر درج ہوں کو بھی مستقل رہائش ملے گی۔ مزید برآں ان بچوں کو بھی رہائش مل سکتی ہے جن کے والدین جموں و کشمیر یوٹی کے باہر نوکریوں یا دیگر کام کاج کے سلسلے میں ہیں کو بھی مستقل رہائش کا حق دیا جائے گا۔

غور طلب ہے کہ پانچ اگست سے قبل جموں و کشمیر اسمبلی کو 35 اے قانون کے تحت ڈومیسائل ایکٹ میں ترمیم کرنے کے اختیارات تھے۔ تاہم دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد مرکزی سرکار کو جموں و کشمیر تنظیم نو قانون کے تحت یہ اختیارات منتقل ہوئے ہیں۔

جموں خطے - خاص کر جموں ضلع میں - جہاں بھاجپا کو کافی حمایت حاصل تھی، میں اس نئے قانون کے نفاذ کی سخت مخالفت کی جا رہی ہے۔

رجنی جموال نامی ایک خاتون نے ٹویٹر پر اس قانون کے متعلق ویڈیو جاری کرتے ہوئے مرکزی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس قانون کو واپس لیں۔

انکا کہنا تھا کہ جموں خطے میں آنے والے دنوں میں تعلیم یافتہ نوجوان اس قانون کے خلاف سڑکوں پر اتریں گے۔ انہوں نے بھاجپا سرکار کو مخاطب بنا کر کہا کہ جموں میں لوگوں نے اس پارٹی کو 25 سیٹیوں پر کامیابی دلائی، لیکن اگلے انتخابات میں وہ لوگ انہیں صفر پر پہنچائیں گے۔

کماشکی وید نامی ایک خاتون کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ کشمیریوں کا یا ڈوگروں کا نہیں ہیں۔ ’’یہ معاملہ کشمیری اور جموں نوجوانوں اور آنے والی نسل کے مستقبل کا ہے۔‘‘ اس قانون کی مخالفت پر یکجہتی کا زور دیتے ہوئے انہوں کہا کہ ’’اس کا بائکاٹ کریں‘‘۔

جموں خطے سے تعلق رکھنے والے صارفین نے ٹویٹر پر #جموں اگیینسٹ ڈومسائل لاء چلا کر اس قانون کے خلاف اپنی آواز بلند کی ہے۔

نیرج کندن جو یوتھ کانگریس کے ساتھ منسلک ہیں کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 وبا کے خطرات سے لوگ گھروں میں ہی محدود ہیں بصورت دیگر جموں کی عوام خاص کر نوجوان سڑکوں پر آچکے ہوتے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details