سرینگر (جموں کشمیر) :جموں وکشمیر اپنی پارٹی کارکنان و لیڈران نے سرینگر میں پارٹی دفتر میں پونچھ شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کیا۔ قبل ازیں پارٹی کے صدر اور سابق وزیر سید محمد الطاف بخاری نے پونچھ، بفلیاز علاقے میں جمعرات کی سہہ پہر فوج کی دو گاڑیوں پر گھات لگا کر حملہ کرنے کی جگہ کے نزدیک تین مقامی اور عام شہریوں کی ہلاکت کے بارے میں تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے وزیر داخلہ امیت شاہ سے اس ضمن میں فوری تحقیقات کرانے کے لئے حکم صادر کرنے کی اپیل کی تاکہ ’’حقائق کو سامنے لایا جا سکے۔‘‘
بفلیاز علاقے میں جمعہ کے روز لوگوں نے دعویٰ کیا کہ علاقے کو محاصرے میں لیکر کئی مقامی باشندوں کا زد و کوب کیا۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ بعد ازاں فوج نے تشدد کے دوران تین افراد کو ہلاک کیا جن کی لاشیں بوریوں میں بھر کر لوگوں کو سونپ دی گئیں، علاوہ ازیں درجن کے قریب لوگ زخمی ہیں اور موت و حیات کی کشمکش میں ہیں۔ ہلاک کیے جانے والے مقامی باشندوں کی شناخت محمد سفیر، ریاض حسین اور شوکت حسین کے طور پر کی گئی ہے۔ تاہم فوج اور پولیس نے ان اموات کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
اپنی پارٹی کے چیئرمین محمد الطاف بخاری نے ہفتے کے روز سماجی رابطہ گاہ ’’ایکس‘‘ پر ایک طویل پوسٹ میں کہا: ’’میں سرنکوٹ پونچھ (ڈی کے جی) میں سیکورٹی فورسز پر دہشت گردانہ حملے کی بلا دریغ مذمت کرتا ہوں جس میں ہمارے پانچ فوجی جوانوں کی موت واقع ہوئی جبکہ دو دیگر زخمی ہوئے جو زیر علاج ہیں۔ لیکن جائے انکائونٹر کے نزدیک چار افراد کی پر اسرار طور پر موت واقع ہونے کی پریشان کن خبروں سے مجھے کافی صدمہ پہنچا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا: ’’میں ان بے گناہ شہریوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتا ہوں اور وزیر داخلہ امیت شاہ جی سے درخواست گزار ہوں کہ وہ فوری طور پر تحقیقات کا حکم صادر کریں تاکہ حقائق کو سامنے لا کر ان ہلاکتوں کے راز سے پردہ اٹھایا جا سکے اور ملوثین، خواہ وہ پولیس ہو یا فوج، کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔‘‘