سرینگر:پروسٹیٹ کا ایک ایسا گلینڈ جو کہ صرف مردوں میں ہی ہوتا ہے،تاہم یہ غدود کئی مردوں میں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ سائز میں بڑھ جاتا ہے جس کے نتیجے میں ایسے افراد کو پیشاب کے مختلف تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔حالیہ ایک تحقیق سامنے آئی جس میں کہا گیا کہ 40 سے 50 فیصد وہ لوگ جن کی عمر 60 برس سے زائد ہوتی ہیں پروسٹیٹ سے متاثر ہوتے ہیں۔
پروسٹیٹ اصل میں ہے کیا؟عمر بڑھنے کے ساتھ اس کا سائز کیوں بڑھ جاتا ہے؟ پروسٹیٹ بڑھنے سے کس طرح کے تکالیف کا سامنا ایک مریض کو کرنا پڑتا ہے اور پروسٹیٹ کینسر کے علامات کیا ہوتے ؟
اس س پر ای ٹی وہ بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے وادی کشمیر کے نامور یورالوجسٹ ڈاکٹر تنویر اقبال سے خصوصی گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ پروسٹیٹ کسی بیمار کا نام نہیں ہے بلکہ یہ ایک گلینڈ ہوتا ہے جو کہ صرف مردوں میں ہوتا ہے اور یہ ایک ایسا گلینڈ ہے جو کہ جسم کے دیگر اعضاء جسیا ہی ہوتا ہے اور یہ مثانے کے نیچے والے حصے میں ہوتا ہے، پیشاب کی نلی کے چاروں طرف لپیٹا ہوتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر تنویر اقبال نے کہا کہ پروسٹیت ہارمونل عدم توازن سے بڑھ جاتا ہے ایسے میں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ پروسٹیٹ تقریباً 50 فیصد مردوں میں بڑھتا ہے اور یہ ضروری بھی نہیں ہے کہ 60 برس کے زائد سبھی لوگ اس سے متاثر ہوں۔وہیں یہ کسی بھی عمر میں نہیں بڑھ جاتا ہے بلکہ برزرگ اشخاص میں پروسٹیٹ بڑھنے کے احتمال زیادہ رہتا، جن کی عمر 60 برس سے زیادہ کی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پروسٹیت بڑھنے کے احتمال ان افراد میں زیادہ رہتا ہے جن کے والد میں یہ تکالیف ہوئی ہوگئی ایسے میں اس میں جینیٹک فیکٹر بھی کار فرما ہے۔