’’جموں و کشمیر کولیشن آف سیول سوسائٹی‘‘ نے منگل کے روز 125 صفات پر مشتمل ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ’’گزشتہ برس اگست کے مہینے میں جب مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 اور دفعہ 35اے کو منسوخ کیا تب سے لے کر آج تک یہاں کی عوام نقصان برداشت کرتی آ رہی ہے۔‘‘
کشمیر انٹرنیٹ سیریز کے عنوان کے تحت شائع کی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’ڈیجیٹل حقوق کی پامالی خطے کے باشندگان کے لیے ڈیجیٹل جبر اور اجتماعی سزا کی ایک شکل ہے۔‘‘
وہیں جموں و کشمیر کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد پیدا شدہ صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے یہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت تھے۔ اس فیصلے کے بعد جموں و کشمیر ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ بہتر طریقے سے جڑ چکا ہے جس وجہ سے اب ترقی کے ذرائع بھی بڑھ چکے ہیں۔