وادی کشمیر کے کئی صنعتکاروں نے یا تو اپنے قائم کردہ صنعتی یونٹ بند کیے ہیں یا اگر چند ایک کارخانہ داروں نے اپنا کام پھر سے شروع بھی کیا ہے لیکن اشیاء کی صنعت کا عمل ٹھپ پڑا ہے۔
عارفہ جان کے اس کارخانے میں کئی کاریگر کام کیا کرتے تھے جس سے یہاں کام کے اعتبار سے کافی گہماگہمی دیکھنے کو ملتی تھی۔ تاہم آج یہاں نہ تو وہ کاریگر ہی دکھائی پڑ رہے ہیں اور نہ ہی وہ کام ہی۔
عارفہ جان اگرچہ اب اپنے کام کو پھر سے بحال کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ لیکن مایوسی کا یہی عالم اکثر و بیشر صنعتی مراکز میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پلوامہ ضلع کے کھنموہ انڈسڑیل اسٹیٹ میں پانچ سو سے زائد صنعتی یونٹ خاموش ہو گئے ہیں، جبکہ صنعت کار بے بسی کا شکار ہیں۔