انہوں نے کہا کہ 'یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران مشتہر کئے گئے ایک ہزار پوسٹوں کو واپس لیا گیا ہے'۔
موصوف نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کے خاتمے کا ایک سال مکمل ہوا لیکن انتظامیہ ایک فرد کو بھی روزگار فراہم نہیں کر سکی۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ انتظامیہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے بجائے ان سے محدود روزگار کے مواقع بھی چھین رہی ہے'۔
تاریگامی نے کہا کہ '28 اگست 2019 جب کشمیر میں لاک ڈاؤن تھا تو اس وقت کے گورنر ستیہ پال ملک نے اعلان کیا تھا کہ اگلے تین ماہ کے دوران جموں و کشمیر میں پچاس ہزار نوکریاں دستیاب کی جائیں گی'۔