سرینگر: نیشنل کانفرنس صدر اور ممبر پارلیمنٹ برائے سرینگر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بد قسمتی سے پھر ایک بار انتظامیہ نے تاریخی جامع مسجد میں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے ایک سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر مرکزی سرکار کشمیر میں حالات ٹھیک ہونے کے دعوے اور امن کے دعوے کر رہی ہے تو پھر کیا جواز بنتا ہے کہ یہاں کے لوگوں کو عید الفطر کے موقعے پر تاریخی جامع مسجد میں نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ عید الفطر کے موقعے پر جامع مسجد میں نماز عید ہونی چاہیے اور حکومت کو اس کی طرف دیکھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ غلط ہے کہ وہاں کے لوگوں کو مسجد میں نماز پڑھنے نہیں دیتے۔انہوں نے کہا کہ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی عمر فاروق کی رہائی کو یقینی بنانا چاہیے۔ بتادیں کہ تاریخی جامع مسجد میں اس بار بھی نماز عید ادا نہیں کی جاسکی حالانکہ جمعت الوداع کی اجتماعی نماز خوش اسلوبی کے ساتھ ادا ہونے کے بعد امید پیدا ہوگئی تھی کہ انتطامیہ کو نماز کی ادائیگی پر روک لگانے کی کوئی ضرورت درپیش نہیں ہوگی۔ دراصل اوقاف اسلامیہ جامع مسجد نے اعلان کیا تھا کہ اس وسیع و عریض مسجد میں صبح نو بجے نماز عید ادا کی جائیگی۔ لیکن آج سویرے اس وقت صورتحال تبدیل ہوگئی جب سرکاری انتظامیہ کے اراکین نے اوقاف انتظامیہ کو مطلع کیا کہ وہ نو بجے کے بجائے صبح سات بجے ہی نماز کا اہتمام کریں۔ اس تجویز سے مسجد انتظامیہ میں ہلچل مچ گئی چنانچہ انتظامیہ کے فرمان پر اندرونی بحث و تمحیص کی گئی جس کے بعد اوقاف انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ جامع مسجد مین نماز عید ادا نہیں کریں گے۔ ان کے مطابق وقت کی تبدیلی سے نمازیوں کو کنفیوژن ہوگا جس سے شہر میں ایک ہیجانی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔