دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی اپیل کو مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے مذکورہ عدالت کے اپریل کے سرکولر کو چیلنج کیا تھا۔ سرکولر میں عمر عبداللہ اور ان کی اہلیہ کو کہا گیا تھا کہ دونوں فریقین کو اس معاملے میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ جلد ہی حتمی سماعت کے لئے اتفاق رائے کرنا ہوگا۔
عمر نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی ازدواجی اپیل 2016 کے ٹرائل کورٹ کے حکم کے خلاف ہے جس نے ان کی طلاق کی درخواست خارج کردی تھی اور فروری 2017 کے آخر سے سماعت کے لئے درج ہے۔
عمر نے کہا کہ کورونا وائرس وبائی مرض کے پیش نظر عدالتوں کے محدود کام کے دوران اس معاملے کو اٹھایا نہیں گیا تھا کیوںکہ ان کی بیوی پائل عبداللہ نے ورچوئل کارروائی کی رضامندی نہیں دی ہے۔ عبد اللہ نے بتایا کہ ان کی اہلیہ کا تعاون نہ ہونے کی وجہ سے معاملہ تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔
تاہم جسٹس ہیما کوہلی اور سبرامنیم پرساد پر مشتمل بینچ نے کسی بھی طرح کی راحت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اہلیہ کا تعاون نہ ہونا ہائی کورٹ کے 26 اپریل کے حکم کو چیلنج کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف اس وجہ سے کہ جواب دہندہ 2 (پائل عبداللہ) ابتدائی سماعت پر راضی نہیں ہو رہی ہیں، 26 اپریل کے فیصلے کو چیلنج کرنے کی وجہ نہیں ہو سکتی، اور عرضی مسترد کی جاتی ہے۔