نئی دہلی: پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں وزیر خزانہ نرملا سیتھا رمن کی طرف سے پیش کیے گئے بجٹ پر بولتے ہوئے اننت ناگ حلقہ انتخاب سے منتخب رکن جسٹس (ر)حسنین مسعودی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لیے مخصوص بجٹ میں ایک تہائی کمی کردی گئی ہے، حالانکہ مسائل سے جوجھ رہی سابق ریاست کیلئے بجٹ رقومات میں اضافہ درکار تھا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس جموں و کشمیر یونین ٹریٹری کیلئے 44537 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے،لیکن اس برس جبٹ تجاویز میں محض 35581 کروڑ رکھے گئے ہیں جو کہ اس خطے کے ساتھ ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری سب سے زیادہ ہے لیکن بجٹ میں اس مسئلے کو ایڈرس کرنے کیلئے کوئی طریقہ کار نہیں دیا گیا ہے، سوائے اس کے کہ ریلوے پروجیکٹ پر دو اعشاریہ چار لاکھ کرور روپے مختص کیے گئے ہیں۔ جسٹس (ر)مسعودی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں بیروزگاری کا مسئلہ اس وجہ سے اور بھی پیچیدہ ہوگیا ہے کہ حکام نے لوگوں کے گھر اور دکانیں مسمار کرنے کا عمل شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل سے کنبوں کے کنبے بیروزگار ہورہے ہیں۔
جسٹس(ر) مسعودی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اکسٹھ ہزار افراد مختلف سرکاری محکموں میں معمولی اجرتوں پر کام کررہے ہیں۔ انہیں ملنے والا مشاہرہ تزلیل آمیز ہے لیکن بجٹ میں ان کی فلاح کیلئے کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق ان ملازمین کی نوکریاں مستقل بنانے کی ضرورت ہے۔