پی ڈی پی سربراہ و سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے آج آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے دوران پیش کی جارہے دلائل پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جموں و کشمیر کے بھارت کے ساتھ الحاق کے فیصلے کا امتحان ہے۔ محبوبہ مفتی نے آج نامہ نگاروں کو بتایاکہ ’میں سپریم کورٹ میں دلائل پر خوش ہوں، یہ وہ مسائل ہیں جو میں اور پی ڈی پی 2019 سے اٹھا رہے ہیں، یہ خوش قسمتی کی بات ہے کہ سپریم کورٹ کو اس معاملہ میں کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا، لیکن ہمارے لوگوں کو آئین کی پامالی پر دلائل دینے پر یا تو گرفتار کیا جاتا ہے یا ان کو نظر بند کر دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ میں دلائل یہ ’’واضح‘‘ کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ کو آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے جب تک کہ جموں و کشمیر کی آئین ساز اسمبلی صدر سے اس کی سفارش نہیں کرتی۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت کوئی دستور ساز اسمبلی نہیں تھی لیکن جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک کو دستور ساز اسمبلی بتایا گیا اور ان کے مشیروں کو وزرا کی کونسل بنادیا گیا تھا‘۔ انہوں نے سوال کیا کہ ’اس سے بڑا فراڈ اور کیا ہو سکتا ہے؟ آئین کے ساتھ اس سے بڑی غداری اور کیا ہو سکتی ہے؟ پارلیمنٹ کی اس سے بڑی بے عزتی کیا ہو سکتی ہے کہ اپنی وحشیانہ اکثریت کا استعمال پارلیمنٹ کی بے حرمتی اور اسے غیر قانونی فیصلہ لینے کے لیے استعمال کیا جائے‘۔