سرینگر:سال 2023 اب چند دنوں کا مہمان ہے، ایسے میں امسال کئی اترا چڑھاؤ دیکھنے کو ملے۔ تاہم جموں وکشمیر خاص وادی کشمیر میں شعبہ تعلیم امسال کچھ زیادہ ہی سرخیوں میں رہا۔
ای ٹی ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے شعبہ تعلیم میں امسال ہوئی اہم پیش رفت، منفی اور مثبت پہلوؤں کی مناست سے جموں وکشمیر پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے صدر اور ماہر تعلیم جی این وار سے خصوصی گفتگو کی۔
جی این وار نے کہا کہ امسال پہلی مرتبہ یکساں تعلیمی تعلیمی کلینڈر کو عملاتے ہوئے مارچ اپریل میں اول سے بارہویں جماعت تک کے طلبہ کے امتحانات تو لیے گئے، لیکن اس اقدام سے بچوں کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس اقدام سے اسکول انتظامیہ کو 200 سو کے بجائے 160 کام کے دن فراہم ہوئے، جس سے پڑھائی کے اعتبار سے بچوں کو کچھ زیادہ فائدہ حاصل نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی نیا منصوبے کو عملانے سے قبل متعلقین سے صلح مشورہ کیا جاتا ہے، تاکہ ان کی بھی تجاوز کو زیر غور لاکر زمینی سطح پر بہتر طریقے سے منصوبہ کو عملایا جائے۔لیکن یکساں تعلیمی کلینڈر اور مارچ سیشن کے تعلق سے متعلقین سے کوئی بھی مشاورت نہیں کی گئی جو کہ قابل افسوس ہے۔ یہ فیصلہ آناً فاناً کسی خاطر میں لائے بغیر مسلط کیا گیا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سرمائی تعطیلات کشمیر میں اگرچہ ڈھائی مہینے کی ہوا کرتے تھی، تاہم اب مارچ سیشن سے یہ تعطیلات تین ماہ کے زائد عرصہ تک بڑھ گئی ہے۔