سرینگر (نیوز ڈیسک) :ڈیموکریٹک پراگریسیو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کے صدر اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد نے کہا: ’’یہ (عدالت کا فیصلہ) افسوسناک اور بدقسمتی ہے، تاہم ہمیں فیصلے کو قبول کرنا ہوگا۔‘‘ نامی نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا: ’’سپریم کورٹ ہی ہماری آخری امید تھی۔‘‘
ذرائع ابلاغ کے ساتھ بات کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا: ’’پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ ہی دو ایسے ادارے ہیں جو دفعہ 370پر کوئی فیصلہ لے سکتے تھے، تاہم پارلیمنٹ نے ہی دفعہ 370کو منسوخ کیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ ہی ہمارا آخری سہارا تھا۔‘‘ غلام نبی آزاز نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سنائی اور اس کے بعد بحث و تبصروں میں بھی تین سے چار ماہ کا وقت لگا، مختلف وکلاء نے اپنے اپنے نقاط بیان کیے اور بالآخر آج جو فیصلہ سپریم کورٹ نے سنایا وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی امیدوں کے بر عکس ہے۔ آزاد نے کہا: ’’مجھے لگتا ہے کہ صوبہ جموں سمیت وادی کشمیر کے باشندے عدالت کے اس فیصلے سے خوش نہیں۔‘‘