عام سڑکوں میں دوڑتی ہوئی ایمبولینس آپ سبھوں نے دیکھی ہوگی لیکن پانی پر تیرتی ہوئی ایمبولینس شاید ہی کسی نے دیکھی ہوگی۔
کیا آپ نے تیرتی ایمبولینس دیکھی ہے؟ جی ہاں! جھیل ڈل میں اپنی نوعیت کی یہ پہلی ایمبولینس ہے جو کہ ڈل جھیل میں ہی رہنے والے طارق احمد پتلو نے بنائی ہے۔ اگرچہ طارق نے یہ ایمبولینس گذشتہ برس بنائی تھی، تاہم کورونا وائرس کی موجودہ سنگین صورتحال کو دیکھتے ہوئے خدمت خلق کے جذبے سے سرشار طارق اپنے آس پڑوس میں رہ رہے لوگوں کو راحت اور آسانی پہنچانے کے لیے اس ایمبولنس کا استعمال کرتے ہیں۔
ڈل جھیل اور اس کے آس پاس میں اگر کوئی بیمار ہوجاتا ہے یا کورونا سے متاثر ہو جاتا ہے جس کو ہسپتال پہنچانے کی اشد ضرورت ہوتی ہے تو طارق ایک فون کال پر بِنا وقت ضائع کیے اپنی ایمبولینس کو کام میں لاکر ہسپتال پہنچانے کی خاطر بیمار کو سڑک کے کنارے لے آتے ہیں۔
عام ایمبولینس کی طرح ہی اس تیرتی ایمبولینس میں باضابطہ طور بیڈ، سٹریچر، وہیل چیر اور فسٹ ایڈ وغیرہ رکھا گیا تاکہ بیمار کو کسی بھی صورت میں مدد فراہم کی جاسکے۔
کوروناوائرس کی دوسری لہر کی شدت کو بھانپتے ہوئے طارق پتلو ہر روز اپنی ایمبولینس میں نکل کر کے لاؤڈ اسپیکر ہاتھ میں لیے جھیل ڈل، نگین جھیل اور اس کے پاس کے اندورنی علاقوں تک پہنچ کر لوگوں کو کوروناوائرس کے رہنما خطوط پر عمل پیرا رہنے کی تاکید رہتے رہتے ہیں۔ وہیں، کورونا کی پیدا شدہ خطرناک صورتحال سے بھی آگاہ کرتے ہیں۔ یہی نہیں، اگر کہیں بھی بغیر ماسک کے لوگ نظر آتے ہیں تو ان میں ماسک بھی تقسیم کرتے ہیں۔
طارق پتلو بنا کسی معاضے کے اپنی ایمبولینس کی سروس ڈل میں رہنے والے لوگوں کو فراہم کرتے ہیں۔ مقامی لوگ بھی طارق کے کام کی کافی ستائش کر رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ عام شکارہ میں بیمار کو ہسپتال لے جانے کی خاطر سڑک کے کنارے پہنچانے میں وقت لگ جاتا ہے لیکن طارق کی اس عوام دوست پہل سے اب کافی آسانی پیدا ہوگی ہے۔
یہ ایمبولینس اگرچہ بنیادی سہولیت سے لیس ہے لیکن کورونا وائرس کی شدت کو مد نظر رکھتے ہوئے طارق اب اس میں آکسیجن کنسٹریٹر اور وینٹی لیٹر میسر رکھنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔