جموں: نیشنل کانفرنس (این سی) کے صدر فاروق عبداللہ نے پونچھ میں عسکریت پسندوں کے حملے بعد کے قصورواروں کے خلاف کاررائیوں کے دوران بے گناہ افراد کو حراساں نہ کرنے کی سکیورٹی ایجنسیوں سے اپیل کی۔ جس کے بعد، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اتوار کو کہا کہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ کے ریمارکس ناقابل قبول ہیں۔ کیونکہ اس سے تفتیش متاثر ہو سکتی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کو این سی قیادت کے 'برے عزائم' کو بھی سمجھنا چاہیے، جو اس طرح کے نازک حالات کا غلط استعمال کرکے برادریوں کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر رہنما کویندر گپتا نے کہا کہ عبداللہ نے تفتیشی ایجنسیوں پر پونچھ شدت پسندانہ حملے کی تحقیقات کے نام پر عام لوگوں کو ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔ انہیں لوگوں کو گمراہ نہیں کرنا چاہیے اور قصورواروں کو جلد از جلد سزا دلانے کے لیے جانچ میں شامل ہونے کے لیے کہنا چاہیے۔
جمعرات کو پونچھ میں عسکریت پسندوں کے ذریعہ فوج کی گاڑی پر حملہ کیا گیا جس میں پانچ فوجی جوان ہلاک اور ایک شدید زخمی ہوا تھا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ انہوں نے (سیکیورٹی ایجنسیوں) نے پونچھ میں آپریشن شروع کر دیا ہے۔ انہیں بے گناہ لوگوں کو گرفتار نہیں کرنا چاہیے، یہ ان کی غلطی تھی، انہیں بے گناہ لوگوں کو ہراساں نہیں کرنا چاہیے۔ یہ غلط ہے اور اس سے گریز کرنا چاہیے۔ نیشنل کانفرنس کے صدر نے جمعہ کو کہا تھا کہ جموں و کشمیر کے اعلیٰ سیکورٹی حکام کو ان کوتاہیوں کا جائزہ لینا چاہئے جس کی وجہ سے فوجیوں کی موت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ علاقہ (جہاں حملہ ہوا) سرحد کے قریب ہے۔ وہاں سیکورٹی کا معاملہ ہونا چاہیے، جس کی انہیں تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے۔ کہیں نہ کہیں کوئی غلطی ہوئی ہے، انہیں اس پر غور کرنا چاہیے۔