جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے وادی کشمیر میں اسرائیل مخالف مظاہروں پر جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے کریک ڈاؤن کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ "فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔"
محبوبہ مفتی نے ٹویٹر ہر سلسلہ وار ٹویٹس میں فلسطین کی حمایت میں بولنے والے کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کی سخت تنقید کی۔
انہوں نے لکھا کہ 'فلسطین پر اسرائیل کے مظالم کے خلاف پوری دنیا کے لوگ سراپا احتجاج ہیں۔ لیکن کشمیر میں یہ قابل سزا جرم ہے جہاں ایک فنکار کے خلاف پی ایس اے کے تحت مقدمہ درج کیا جاتا ہے اور ایک مبلغ کو محض فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر گرفتار کیا جاتا ہے۔'
دوسرے ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ 'حکومت کے لیے ہر مسئلہ کا حل پی ایس اے ہے۔ اس کی تازہ مثال اشرف صحرائی کے بیٹے ہیں جنہوں نے ناکافی طبی نگہداشت کی وجہ سے اپنے والد کو پولیس تحویل میں کھو دیا اور انہیں پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ بھارت میں مرنے والوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جارہا ہے لیکن کشمیر میں زندہ رہنے والوں کو تکلیف پہنچائی جا رہی ہے۔'
واضح رہے جموں و کشمیر پولیس نے ہفتہ کی شام حال ہی میں فوت ہوئے حریت کانفرنس رہنما محمد اشرف صحرائی کے دو بیٹوں کو گرفتار کیا ہے۔ محد اشرف صحرائی 5 مئی کو جموں کے ایک اسپتال میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید کے دوران فوت ہوگئے تھے۔
ادھر سرینگر کے رہنے والے ایک نوجوان آرٹسٹ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے کی جا رہی کارروائی کے خلاف گرافیتی بنائی تھی۔